(اکمل سومرو) سرکاری کالجوں کے 246 لیکچررز کےپانچ سال سے مفرور ہونے کا انکشاف ہوا، 28 جولائی تک اساتذہ کی تفصیلات جمع نہ ہوئیں تو انھیں نوکریوں سے فارغ کر دیا جائے گا۔
تفصیلات کےمطابق سرکاری کالجوں میں نئے معاملے نے سر اٹھالیا،اچانک اتنی بڑی تعداد میں اساتذہ کا غائب ہونا سمجھ سے باتر ہے،کورونا لاک ڈاؤن کے باعث تعلیمی ادارے بند ہیں،نظام تعلیم جاری رکھنے کے لئے آن لائن کلاسز کا اجراٗء کیا گیا تاکہ سکول، کالجز کھولنے سے قبل طلباء کو سلیبس کا کچھ پتہ ہو،اس سلسلے میں اساتذہ پر ذمہ داریاں عائد کیں گئیں کہ وہ آن لائن کلاسز لیں اور باقاعدگی کے ساتھ کورس میں طلباء کی مدد کریں تاکہ بعد میں کوئی پیچیدہ مسئلہ نہ ہو۔مگر سرکاری کالجز کے حوالے سےایک ایسی خبر سامنے آئی جس سے طلباء کا مستقبل بھی خطرے میں پڑگیا۔
سرکاری کالجز کے 246 لیکچررز کے مفرور ہونے کا انکشاف ہوا،لیکچررزمحکمہ کو اطلاع کیے بغیر 5 سال سے مفرور ہیں، ڈی پی آئی کالجز نے مفرور اساتذہ کی فہرست جاری کر دی،ڈویژن کے ڈائریکٹر نے کالجز کو مفرور اساتذہ کو تلاش کی ہدایت کردی جبکہ ڈائریکٹر کالجز کو 28 جولائی تک تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت ہے۔ڈی آئی پی کا کہناتھا کہ لیکچررز مفرور ہونے سے پرموشن کیسز میں مسائل کا سامنا ہے،مفرور اساتذہ کی تفصیلات نہ ملنے پرفارغ کیا جائے گا۔
واضح رہےکہ کورونا وارئرس کی وجہ سے تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں، کورونا کے مریضوں کی تعداد میں کمی کے پیش نظروفاق اور پنجاب حکومت اور تعلیمی ادارے کھولنے کے اعلان کردیا ہے،محکمہ ہائر ایجوکیشن 15 ستمبرسے تعلیمی ادارے کھولنےکےلیےتیار،یونیورسٹیز اور کالجزکھولنے کے لیے وزیراعلی پنجاب سےاجازت مانگ لی۔
وفاقی حکومت کی زیر صدارت این سی او سی کےاجلاس میں 15 ستمبر سےکالجز اور یونیورسٹیز کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا،کالجز اور یونیورسٹیز میں مرحلہ وار کلاسزکا آغاز کیا جائےگا،پہلے مرحلےمیں بی ایس،ایم فل اور پی ایچ ڈی فائنل سمسٹر کے طلباء کو بلایا جائےگا،حالات بہتر رہنے پرتمام ریگولر کلاسز کا آغاز کیا جائےگا۔