ویب ڈیسک: ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے غیر ملکی قرضوں کے ذریعے 10 ارب ڈالرز جمع کرنے کے حوالے سے بڑھتی طلب کے دوران اب آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ بات چیت کے آغاز سے قبل بجٹ پوزیشن اور دیگر معاملات کے حوالے سے دسمبر 2022 تک کی معلومات فراہم کی جائیں۔
اس صورتحال سے آگاہ ایک سرکاری ذریعے نے بتایا ہے کہ قرض کی ادائیگی کی باقی ضروریات اور 8 سے 10 ارب ڈالر کے جاری کھاتوں کے خسارے کو سنبھالنے کیلئے بیرونی فنانسنگ آئی ایم ایف کے رکے ہوئے پروگرام کی بحالی کے بغیر ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی جانب سے بھیجے گئے پیغام کا جواب دیا ہے۔ دوسری طرف، پاکستان کیلئے قریبی مدت کا چیلنج مزید سخت ہوگیا ہے کیونکہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے آئندہ 5 ماہ (فروری-جون) کے دوران 10 ارب ڈالر کے نئے قرضوں کی ضرورت ہے۔
اب حکومت نے آئی ایم ایف کو ’ہمیں بچاؤ‘ کا پیغام بھیجا ہے تاکہ پروگرام بحال ہوسکے لیکن نومبر کے پہلے ہفتے سے اب تک تاخیری حربے استعمال کرنے والوں میں سے کس کو ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔
ڈھائی ماہ کا عرصہ گزر جانے کے نتیجے میں ملک تقریباً معاشی بربادی کی طرف بڑھ رہا ہے۔وزارت خزانہ کے سابق مشیر ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا ہے کہ مالی سال 2023 کیلئے پاکستان کو مجموعی طور پر 32 ارب ڈالرز کی ضرورت ہوگی، اس میں سے 23 ارب قرضوں کی ادائیگی کیلئے جب کہ باقی 9 ارب ڈالرز جاری کھاتوں کا خسارہ پورا کرنے کیلئے درکار ہوں گے۔