ویب ڈیسک : نور مقدم قتل کیس میں مجموعی طور پر 12 ملزمان شامل تفتیش رہے جن میں سے چار ملزمان یعنی مرکزی ملزم ظاہر جعفر، اُن کے والد ذاکر جعفر، سکیورٹی گارڈ افتخار اور مالی جان محمد زیرِ حراست رہے۔
رپورٹ کے مطابق دیگر آٹھ ملزمان کو دورانِ سماعت ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ رہائی پانے والوں میں سے چھ ملزمان تھیراپی ورکس کے ملازمین تھے جبکہ دیگر دو میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی والدہ اور اُن کا باورچی جمیل شامل تھے۔
ملزمان پر 14 اکتوبر 2021 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی اور مقدمے کا فیصلہ فرد جرم عائد ہونے کے لگ بھگ 17 ہفتے بعد ہوا ہے۔
قتل کے مقدمات کا فیصلہ اتنی جلدی نہیں ہوتا تاہم اس مقدمے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو دو ماہ میں اس مقدمے کا فیصلہ سُنانے کا حکم دیا تھا۔ تاہم مقررہ مدت تک مقدمے کا فیصلہ نہ ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پہلے مقررہ مدت میں چھ ہفتے کی توسیع کی اور جب اس دوران بھی فیصلہ نہ ہو سکا تو پھر ٹرائل کورٹ کے جج کی درخواست پر اس میں مزید چار ہفتوں کی توسیع کر دی گئی تھی۔