بالی وڈ اداکاروں نے دلیپ کمار کے کونسے کردار کو نقل کیا؟ (سلیم بخاری)

بالی وڈ اداکاروں نے دلیپ کمار کے کونسے کردار کو نقل کیا؟ (سلیم بخاری)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(قسط نمبر  چار  )                                                                                                                                                                            دلیپ کمار۔۔۔۔دیومالائی اداکار 
                                                                                                                                                                                         فن اداکاری میں ان کی حاکمیت تسلیم شدہ ہے

 ٭افسردہ،دل شکستہ،مایوس اور بے روزگار انسانوں کی عکاسی کرنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں 

اپنے عہد کے بڑے بڑے اداکاروں اشوک کمار،پرتھوی راج، راج کپور،گرودَت، دیوآنند اور پران کی موجودگی میں دلیپ کمار نے اپنی فن کارانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا خصوصاً ٹریجک ہیرو کی حیثیت سے تو کوئی بھی اُن کا ہم پلہ ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔وہ درحقیقت افسردہ،دل شکستہ،مایوس اور بے روزگار انسانوں کی عکاسی کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے تھے بلکہ اگر یہ کہاجائے توبے جانہ ہوگاکہ انہوں نے ہندی سینما میں ایسی اداکاری کی ایک نئی جہت متعارف کرائی۔

٭بالی وُڈ کے ہر اداکار نے شرابی کا کردار کرنے کیلئے دلیپ کمار کی نقالی کی 

شرابی کے رول میں انہوں نے فلم”داغ“اور پھر”دیوداس“ میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔وہ کون سا ایسا بالی وُڈ اداکار تھا یا ہے جس نے شرابی کے رول میں دلیپ کمار کی نقالی کرنے کی کوشش نہ کی ہو۔فلم”لیڈر“ میں دلیپ کمار پر گانا فلمایاگیاتھا”مجھے دنیا والوں شرابی نہ سمجھومیں پیتا نہیں ہوں پلائی گئی ہے“اس میں ان کی اداکاری کوئی کیسے بھول سکتا ہے۔یوں انہوں نے اداکاری کے شُعبے میں وہ بنیاد فراہم کی جو آج کے اور آنے والے اداکاروں کی نسلوں کے لئے ایک ضابطہ حیات کا کردار ادا کرے گی۔اب چونکہ بالی وُڈ ہندی سینما کے سو سال مکمل ہونے پر تقریبات کا انعقاد کرے گی تو اس امر کو مُمکن بنانا ہوگا کہ فلموں میں  دلیپ کمار کا جو حصّہ ہے اُسے اُجاگر کیا جائے تاکہ اداکاروں کی نئی پود اُس سے استفادہ کرسکے۔ دلیپ کمار کے کمال فن کوبھول جانا کئی لحاظ سے مُجرمانہ غفلت ہوگی۔بلاشُبہ اداکاری میں دلیپ کمارکا سٹائل وہ مہک ہے جو پورے بالی وُڈ پر چھائی ہوئی ہے اور آنے والی کئی دہائیوں تک طاری رہے گی۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ 1970ء کی دہائی میں راجیش کھنّہ اورامیتابھ بچن کی آمد سے دلیپ کمار کی مقبولیّت میں کسی حد تک کمی آئی مگر دلیپ کمار نے 1980ء کی دہائی میں بننے والی فلموں میں ہیروکی بجائے سینئرکردار کیے۔ایسی فلموں میں 1984ء میں بننے والی فلم”شکتی“اور اس سال کی دوسری فلم”مثال“میں انہوں نے ایک بار پھر اپنا لوہا منوایا اور یہ بھی ثابت ہوگیا کہ وہ کوئی بھی کردار کرنے کے اہل ہیں۔

٭1998ء میں ان کی فلم ” قلعہ“ ریلیز ہوئی جس کے بعد انہوں نے فلمیں کرنا بند کر دیں 

90ء کی دہائی میں اُن کی صرف ایک فلم” قلعہ“ 1998ء میں ریلیز ہوئی جس کے بعدانہوں نے فلمیں کرنا بند کردیں۔دلیپ کمارنے 14 دسمبر 2011ء کو امیتابھ بچن کے نام ایک خط میں لکھا:”ہم اداکار اپنی ذات اور اپنے اردگرد کے ماحول سے اکثر غافل رہتے ہیں کیونکہ ہم تو اداکاری کر رہے ہوتے ہیں،اسی طرح جب ہم اپنی فلموں کے رش پرنٹ دیکھ رہے ہوتے ہیں،ہماری حِس اور ہمارا وژن ایسا تربیت یافتہ ہوتا ہے کہ ہم فلم میں اپنی خوبیاں تلاش کرنے کی بجائے اپنی خامیاں ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں کیونکہ یہی وہ راستہ ہے کہ ہم اپنی پرفارمنس بہتر کرکے خود کو مطمئن کر سکتے ہیں۔ ہمارے کام کی داد دینا یا اسے مُسترد کر دینے کا مکمل اختیار صرف فلم بینوں کوہے۔ہم نے کتنی محنت کی اور کیاپاپڑبیلے کہ ہم اپنے کردار میں جان ڈال سکیں،یہ دعویٰ کرنا بے معنی ہے۔“ دلیپ کمار کے بارے میں ستیہ جیت رے جیسے فلم ساز اور ہدایت کاری کا وسیع تجربہ رکھنے والے شخص کا یہ کہنا کہ وہ ایک خاص طرز اورانداز کے اداکار ہیں غالباً متعصّب ذہن کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ انہوں نے فلموں میں اتنے مختلف کردار کئے ہیں کہ انہیں مخصوص اداکاری کی صنف تک محدود کردینا شاید نہیں بلکہ یقینی طور پر زیادتی ہے۔

٭امیتابھ بچن،شاہ رُخ خان، منوج کمار،راجندر کمار جیسے اداکار دلیپ کو رول ماڈل قرار دیتے ہیں 

دلیپ کمار نے جن ورسٹائل اداکاروں کو متاثر کیا ان میں امیتابھ بچن، شاہ رُخ خان، منوج کمار، راجندر کمار جیسے اداکار شامل ہیں۔ ان سب اداکاروں نے دلیپ کمار کو اپنا رول ماڈل قرار دیا ہے۔ بالی وُڈ کی فلموں میں اداکاری کا جو جادو سر چڑھ کر بولتا ہے وہ بھی دلیپ کمار کا ہی مرہون منت ہے۔ اشوک راج اپنی کتاب ”ہیرو…… خاموش فلموں کے عہد سے دلیپ کمار تک“میں لکھتے ہیں کہ کیسے یوسف خان دیویکا سے ملے جنہوں نے انہیں فلموں میں متعارف کرایا۔درحقیقت دیویکا ایک مقامی مارکیٹ میں خرید و فروخت کی غرض سے گئی تھیں،وہ ایک پھلوں کی دکان پر کھڑے ایک نوجوان کو دیکھ کر چونک گئیں جو مکمّل انہماک سے اپنی دکانداری کررہا تھا۔ دیویکا کو یوسف خان کے حساس چہرے اور بولتی آنکھوں نے بہت متاثر کیا کیونکہ یہ دونوں خوبیاں غیر معمولی تھیں۔

٭دیویکا نے یوسف خان کو وزیٹنگ کارڈ دے کر سٹوڈیو میں ملنے کے لئے کہااوروہ دلیپ کمار بن گئے

دیویکا نے یوسف کو اپنا وزیٹنگ کارڈ دے کر سٹوڈیو آ کر ملنے کا کہا جس کے بعد وہ یوسف خان سے دلیپ کمار بن گئے۔ کملیش پانڈے جو خود بھی اداکار تھے اور فلموں کے حوالے سے کالم بھی لکھتے تھے،ان کا کہنا تھا”وہ فلمیں جن کے ذریعے دلیپ میرے ذہن پر چھا گئے تھے ان میں داغ،دیدار، جوگن، امر، انداز، فٹ پاتھ اور انسانیت شامل ہیں۔ یہی وہ فلمیں ہیں جن کے باعث پوری ہندوستانی قوم ان کی شیدا بن گئی۔

٭ دلیپ کمار کی اداکاری سے فلم بینوں کو محبت اور انتظار،زندگی اور موت جیسے جذبوں کا ادراک ہوا 

دلیپ صرف ایک اداکار یا سٹار ہی نہیں تھے،ان کی اداکاری سے ہی فلم بینوں کو محبّت اور انتظار، زندگی اور موت جیسے جذبوں کا ادراک ہوا۔ دلیپ نے محبت اور اس کے لئے قربانی دینے کو ایک فیشن کا درجہ دے دیا جس نے پوری نسل کو متاثر کیا۔صحت مند نوجوانوں نے دل پر چوٹ کھا کر تپ دق لاحق ہونے کی دعائیں مانگنی شروع کر دیں، کچھ شراب کے رسیا بن گئے،بالوں کو بکھرائے اور آنکھوں کو سُکڑائے رکھنا ایک فیشن بن گیا۔ یہ تھا دلیپ کمار کی اداکاری کا جادو جو سر چڑھ کر بولنے لگا۔ آپ دلیپ کی ان اداؤں سے تو بچ سکتے ہیں مگر دلیپ کمار سے نہیں۔ 

٭کروڑوں مداحوں کا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ دلیپ کمار کے قد کاٹھ کا کوئی دوسرا فنکار بالی وُڈ میں پیدا نہیں ہوا
فلمی دُنیا میں ان کے قدردانوں کی بہت بڑی تعداد تو ہے ہی مگر خود دلیپ صاحب کو اندازہ نہیں تھا کہ اپنی اداکاری کے بل بوتے پر عوامی پیمانے پر ان کی تعداد ہزاروں یا لاکھوں نہیں کروڑوں میں ہے جن کا متفقہ فیصلہ ہے کہ دلیپ کمار کے قد کاٹھ کاکوئی دوسرا فنکار بالی وڈ میں پیدا نہیں ہوا۔ مگر انہیں یہ اندازہ بخوبی ہے کہ پاکستان میں تو وہ ہر عمر کے لوگوں کے لئے ایک بڑا نام ہیں اور اس کا اندازہ انہیں اپنے دورہ پاکستان کے دوران ہو گیا تھا کیونکہ وہ تمام تر کوششوں کے باوجود پشاور کے قصّہ خوانی بازار میں واقع اپنے آبائی گھر تک اس لئے نہیں پہنچ سکے تھے کہ ان کے پرستاروں کی ایک بڑی تعداد پورے علاقے میں پھیلی ہوئی تھی اور ان کی گاڑی ایک قدم آگے نہیں بڑھ سکی تھی۔ ہندوستان اور پاکستان کے فلمی حلقوں میں یہ تاثر عام ہے کہ آج کا ہر ہیرو دلیپ کاانداز اپنا کر اپنے لئے ایک مقام حاصل کرنے کا متلاشی ہے۔

جاری۔۔۔