ویب ڈیسک : برطانیہ میں مسلسل دوسرے دن کورونا کے ایک لاکھ سے زائد کیسز سامنے آگئے، 24 گھنٹوں میں کورونا سے ایک لاکھ 19 ہزار 789 افراد متاثر ہوئے جبکہ 147 افراد ہلاک ہوگئے۔
برطانیہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا سے ایک لاکھ 19 ہزار 789 افراد متاثر ہوئے جبکہ 147 افراد ہلاک ہوگئے۔ 31.6 ملین افراد کو کورونا ویکسین کا بوسٹر ڈوز لگادیا گیا جبکہ 6.2 ملین افراد کو بوسٹر ڈوز گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران لگائی گئی۔ یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی نے اومی کرون سے متعلق ابتدائی نتائج کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔ تجزیاتی رپورٹ کے مطابق ویکسین اومی کرون کے خلاف بھی کارآمد ہے، بوسٹر لگنے کے 10 ہفتوں بعد اس کے اثرات ختم ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف ممالک میں اومی کرون سے متعلق اسٹڈی رپورٹس اس کی شدت میں کمی کا اشارہ کر رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اومی کرون سے متاثرہ افراد کے ایمرجنسی میں جانے کا امکان 31 سے 45 فیصد کم ہے، 50 سے 70 فیصد کم افراد کو اسپتال داخل ہوکر علاج کی ضرورت پڑتی ہے۔
119k now today. Seriously K-dudes why are yous here?https://t.co/0ExNjaYJL1
— Idlan Zakaria ???? (@idlanzak) December 23, 2021
دوسری جانب مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ اومی کرون بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور بہت جلد دنیا کے تمام ممالک اس کی لپیٹ میں آ جائیں گے۔
دنیا کے امیر ترین شخصیات میں سے ایک نے اپنی ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ہمیں بہت احتیاط کی ضرورت ہے، کیونکہ کوئی نہیں جانتا اومی کرون کتنا متاثر کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اومی کرون ڈیلٹا سے آدھا بھی خطرناک ثابت ہوا تو یہ بڑی حد تک نقصان پہنچا سکتا ہے جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔
If there’s good news here, it’s that omicron moves so quickly that once it becomes dominant in a country, the wave there should last less than 3 months. Those few months could be bad, but I still believe if we take the right steps, the pandemic can be over in 2022.
— Bill Gates (@BillGates) December 21, 2021
بل گیٹس نے کہا کہ اس دوران ہم سب کو ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہو گا چاہے کوئی سڑک پر رہ رہا ہے یا کسی دوسرے ملک میں، اسے ماسک پہننا ہے، اور اجتماعات میں جانے سے گریز کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اومیکرون کی لہر ایک ملک میں تین ماہ تک رہ سکتی ہے جو کہ ایک اچھی خبر ہے، یہ تین ماہ خطرناک ہو سکتے ہیں تاہم اگر درست اقدامات کئے گئے تو یہ وبا 2022 میں ہی ختم ہو جائے گی۔