خواتین کی بازیابی کیلئے پولیس کے خلاف آٹھ گھنٹے سے دھرنا ، گاڑیوں کی لمبی قطاریں

سورس: city42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک :کشمور پولیس کی زیادتیوں اور 13 خواتین کی بازیابی کے لئے دشتی قبیلے کے مرد اور خواتین کا گذشتہ آٹھ گھنٹوں سے دھرنا جاری ہے دھرنے کے باعث گا ڑیوں  لمبی قطاریں لگ گئیں۔

دھرنے کے باعث مسافر اور ڈرائیور بھی سخت پریشان ہیں جبکہ آٹھ گھنٹے گزرنے کے باوجود مظاہرین سے مذاکرات کرنے کے لیے انتظامیہ بھی نہیں پہچ سکی ہے، پولیس مذاکرات کرنے کے بجائے مظاہرین پر ٹوٹ پڑی، مظاہرین پر لاٹھی چارج آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کردی علاقہ میدان جنگ بن گیا پولیس اور مظاہرین میں کشیدگی برقرار ہے ۔ 

کشمور پولیس کی بھاری نفری نے ایک بار پہر دشتی قبیلے گھروں پر آج کارروائی کی ہے کارروائی کے دوران علاقہ مکینوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی تھی علاقہ مکینوں نے کشمور پولیس پر تشدد کر کے دوڑیں لگوا دیں ہیں دشتی قبیلے کے مرد اور خواتین کی جانب سے بلاجواز پولیس کارروائیوں کے خلاف آج صبح انڈس ہائی وے پر دہرنا دیا گیا تھا۔مظاہرین کی جانب سے پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی جبکہ دہرنے کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں تین صوبوں کو ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی تھی۔

مظاہرہن کا کہنا تھا کہ پولیس ایک ماہ قبل ہمارے گھروں پر کارروائی کر کے ہماری 13 خواتین سمیت ایک پٹواری کو حراست میں لے گئی تھی جس کی درخواست ہم نے عدالت میں بھی کی تھی جہاں پر کیس کی سماعت بھی جاری ہے،جبکہ 13 خواتین تاحال پولیس کی قید میں ہیں عدالتی فیصلا آنے سے پہلے آج پہر پولیس ہمارے گھروں میں گھس کر چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا ہے، جوکہ ناقابل برداشت ہے دشتی قبیلے کے مظاہرین نے آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی لاڑکانہ نوٹیس لیکر انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب ایس ایس پی کشمور امجد احمد شیخ کا کہنا ہے کہ ان کی پہلے کارروائی جرائم پیشہ افراد کے خلاف کی تھی جوکہ گھر چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے جرائم پیشہ افراد کی خواتین کو حراست میں لیا تھا جوکہ اب بھی پولیس حراست میں ہیں ایس ایس پی کشمور کا مزید کہنا تھا کہ آج کشمور پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ اشتھاری ملزمان موجود ہیں جس پر پولیس نے کارروائی کی ہے، جبکہ گذشتہ آٹھ گھنٹوں سے دھرنا جاری ہے پولیس مذاکرات کرنے کے بجائے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس سمیت ہوائی فائرنگ شروع کردی جس پر علاقہ میدان جنگ بن گیا اور تین پولیس موبائلون کے شیشے ٹوٹ گئے واقعہ کے بعد پولیس نے مزید نفری طلب کرلی دوسری جانب تاحال بھی دھرنا جاری ہے۔

دشتی برادری کے گھروں پر پولیس چڑھائی کا معاملہ، پولیس اور مظاہرین آمنے سامنے مظاہرین نے 3 پولیس موبائلوں کے شیشے توڑ دیے ہیں۔جھڑپ کے دوران 1 پولیس اہلکار زخمی،3 اہلکاروں سر سرکاری اسحلہ بھی چھین لیا۔ذرائع  کے مطابق  پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پہنچ گئی،مظاہرین اور پولیس کے درمیان مذاکرات شروع ہوگئے مطاہرین کا کہنا تھا کہ پہلے پولیس یقین دہانی کرائے  کہ ہمارے گھروں پر کارروائی نہیں  کرے گی پھر دھرنا ختم کریں گے،دھرنے کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں 3 صوبوں کو جانے والی ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہو گئی۔