کاہنہ میں 8 سالہ بچہ اغوا کے بعد قتل

Murder
کیپشن: Murder
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(وقاص احمد) صوبائی دارالحکومت لاہور میں خواتین، بچوں پر خوف کے بادل منڈلارہے ہیں، زیادتی، چوری، ڈکیتی، راہزانی اور قتل کے سنگین واقعات کسی آسیب کی طرح پیچھے پڑے ہوئے ہیں، ان خوفناک وارداتوں میں کمی کی بجائے آئے روز  اضافہ ہورہا ہے جو پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

 گزشتہ روز کاہنہ میں 8 سالہ بچے معین کی لاش جوہڑ سے برآمد ہوئی تھی، پولیس نے لاش پوسٹمارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کردی، ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ میں بچے سے بدفعلی کے شواہد نہیں ملے، تاہم مزید تحقیقات کے لیے بچے کے ڈی این اے سیمپل حاصل کر لئے گئے ہیں، پولیس نے  10 افراد کو حراست میں لے لیا۔

انویسٹی گیشن پولیس کے مطابق آٹھ سالہ معین گزشتہ جمعہ لاپتہ ہوا تھا، بچے کےاغوا کا مقدمہ تھانہ کاہنہ میں درج کیا گیا ، مقتول کا ڈی این اے سیمپل حاصل کرنے کیساتھ موت کی وجوہات جاننے کیلئے نمونے فرانزک لیبارٹری بھجوائے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز شیراکوٹ میں 13 سالہ لڑکی کو اغوا کے بعد اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، آئی جی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتےہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا۔

شہر میں بڑھتے ہوئے قتل کے واقعات ہمارے معاشرے میں پائی جانیوالی بے چینی، عدم برداشت اور لاقانونیت کی عکاسی کرتے ہیں، ایسے واقعات سے بچنے کیلئے جہاں ہمیں اپنے رویوں میں بہتری لاکر مہذب شہری ہونے کا ثبوت دینا ہوگا، تو وہاں حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ قانون کی حاکمیت کویقینی بنائے، تاکہ شہریوں کو بروقت انصاف کی فراہمی سے ایسے واقعات میں کمی لائی جاسکے۔

Sughra Afzal

Content Writer