سائفر کیس: عمران خان اور شاہ محمود قریشی پرآج فرد جرم عائد ہوگی

Cypher case, Imran Khan indictment in Cypher case today, City42, Imran Khan, Shah Mahmood Quraishi, Adiala Jail, Rawalpindi
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی پر آج 23 اکتوبر کو فردِ جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کریں گے۔

اس سے پہلے 17 اکتوبر کو فردِ جرم عائد کرنے کی تاریخ مقررکی گئی تھی تاہم اس وقت تحریک انصاف کے وکلا کی جانب سے چالان کی کاپیاں فراہم نہ کرنے کا اعتراض اٹھایا گیا تھا جس کے بعد فردِ جرم کی تاریخ 23 اکتوبر مقرر کی گئی تھی۔

 عمران خان اور شاہ محمود قریشی ان دنوں سائفر کیس میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ 
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔ 

واشنگٹن کے پاکستانی سفارتخانہ سے بھیجے گئے ایک خفیہ مراسلہ (سائفر) کو بنیاد بنا کر عمران خان کے قریبی ساتھی اور قومی اسمبلی کے تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ کیلئے بلائے گئے اجلاس کو کنڈکٹ کرنے کے ذمہ دار  ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہی نہیں کروائی تھی اور اعلان کر دیا تھا کہ کیونکہ یہ تحریک عدم اعتماد سائفر کے زریعہ رچائی گئی غیر ملکی سازش کا حصہ ہے اس لئے میں اسے مسترد کرتا ہوں۔

بعد ازاں اس سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو  سائفر دستاویز کا حوالہ دے کر یہ کہتے ہوئے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔

اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا۔

اعظم خان پی ٹی آئی کے دوران حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔

سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔