جی ٹی روڈ(عابد چودھری) دورجہالت میں بیٹی کی پیدائش کو باعث شرمندگی تصور کیا جاتا تھا اور اس شرمندگی کو مٹانے کیلئے بعض لوگ اپنی بیٹی کو زندہ دفن کردیتے تھے،اسلام نے عورت کو ذلت اور غلامی کی زندگی سے آزاد کرایا اور ظلم و استحصال سے نجات دلائی، بیٹیوں کو مذہب اسلام میں اللہ کی رحمت قرار دیا گیا، آج زمانہ کہاں سے کہاں پہنچ گیا مگر کچھ لوگوں کی سوچ نہیں بدلی، مناواں میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں 26 سالہ نوجوان نے بیٹی کی پیدائش پر خودکشی کرلی۔
خود کشی کے بڑھتے ہوئے رجحان نے شہر میں خوف و ہراس کی فضا طاری کردی ہے، ہر روز کوئی نہ کوئی شخص اپنے ہاتھوں سے موت کو گلے لگا لیتا ہے، خودکشی کی وجوہات گھریلو جھگڑے، جہالت اور ذہنی تناؤ ہے، زیادہ تر واقعات ذاتی و گھریلو مسائل کہ وجہ سے رونما ہوتے ہیں، خودکشی کرنے والوں میں ان پڑھ افراد کے ساتھ پڑھے لکھے نوجوانوں کی بھی اکثریت شامل ہیں۔
آج خودکشی کا ایک افسوسناک واقعہ مناوں میں پیش آیا، جہاں 26 سالہ معیز کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی تھی جس پر اس نے رنج میں آ کر خود کشی کرلی، اس کے اہلخانہ نے پولیس کو خود کشی کی اطلاع نہیں دی بلکہ خود ہی لاش ہسپتال لے گئے، پولیس نے موقع سے صرف پستول کو قبضہ میں لے لیا۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق رواں سال میں ابتک 17 افراد نے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کر لیا۔ ماڈل ٹاؤن ڈویژن میں چار افراد نے موت کو گلے سے لگا لیا، اقبال ٹاؤن ڈویژن میں سب سے زیادہ خودکشی کے واقعات رونما ہوئے جہاں پانچ افراد نے مختلف وجوہات کی بنا پر خودکشی کی۔