بیوروکریسی کا عدالتی احکامات ہوا میں اڑانے کا سلسلہ جاری، لیسکو چیف لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے

بیوروکریسی کا عدالتی احکامات ہوا میں اڑانے کا سلسلہ جاری، لیسکو چیف لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ملک اشرف: بیوروکریسی کا عدالتی احکامات کونظر انداز کرنے کا رجحان برقرار، لیسکو چیف نے بھی چیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگرکے خلاف توہین عدالت کارروائی کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا، عدالت نے توہین عدالت کی درخواست واپس لینے کی بناء پر نمٹادی۔ 

تفصیلات کے مطابق چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک کے خلاف توہین عدالت کی درخواستوں کی تعداد سولہ ہوگئی۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے چیف ایگزیکٹو آفیسر لیسکو کی درخواست پرسماعت کی۔

 

درخواست گزارلیسکو چیف کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ لیسکو نے 2017 میں مفادعامہ کے تحت 132 کے وی کا گریڈ اسٹیشن لگانے کا منصوبہ بنایا، اس منصوبے کے لیے ورلڈ بنک کی مالی معاونت لی گئی، گرڈ اسٹیشن کے قیام کے لیے آوٹ فال روڈ ساندہ کلاں میں 10 کنال اراضی کے لیے حکومت پنجاب سے معاہدہ ہوا۔

 

معاہدے کے تحت لیسکو نے 18 جون 2018 کو حکومت پنجاب کواس زمین کی قیمت ادا کردی، پنجاب حکومت کو 3لاکھ 50 ہزارمرلہ کے حساب سے 6 کروڑ 95 لاکھ 22ہزار کی رقم ادا کی گئی، رقم کی ادائیگی کے باوجود حکومت پنجاب نے زمین لیسکو کے نام ٹرانسفرنہ کی، اراضی کا انتقال لیسکو کے نام نہ ہونے کی بنا پر منصوبے پرکام شروع نہ ہو سکا۔

 

اراضی لیسکو کے نام منتقلی کے لیے متعلقہ افسران اور چیف سیکرٹری پنجاب کو درخواست دی، دادرسی نہ ہونے پرہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا، عدالت نے دونوں محکموں کے سربراہوں کومعاملہ گفت وشنید کے ساتھ حل کرنے کا حکم دیا۔

 

عدالت کے 15 نومبر 2018 کے حکم کی تعمیل نہیں کی گئی، درخواستگزار نے استدعا کی کہ حکم عدولی پرچیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگرکے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک جاوید اختر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ درخواست قابل سماعت نہیں۔ 

Shazia Bashir

Content Writer