ویب ڈیسک:کوئٹہ میں 34 ویں نیشنل گیمز میں فٹ بال کے فائنل میں پاکستان پولیس نے پاکستان ایئر فورس (PAF) کو صفر تین سے شکست دے کر نئی تاریخ رقم کر دی۔ پاکستان پولیس کے حصہ میں آنے والایہ فٹ بال کا پہلا نیشنل ٹائیٹل ہے۔
اتوار کے روز کوئٹہ کا ایوب اسٹیڈیم بظاہر بہترین سمجھی جانےوالی ٹیم پاکستان ائیر فورس اورر پاکستان پولیس کے درمیان فائنل میچ دیکھے والوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ میچ میں پولیس نےاپنی شاندار پرفارمنس سے ناقدین کو ششدر کر دیا کیونکہ بیشتر لوگ پاکستان فٹ بال کے ہیڈ کوچ شہزاد انور کی تربیت یافتہ پی اے ایف ٹیم کو اتنی بری طرح بے بس کر دیئے جانے کی توقع نہیں کر رہے تھے۔
پولیس کے فارورڈز نے پہلے منٹ میں ہی بال پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا اورمحمد حنیف نے 14ویں منٹ میں پولس کے لئے پہلا گول اسکور کر لیا۔ اس کے صرف 6 منٹ بعد ہی پولیس کے محمد واسع نے دوسرا گول کر کے پولیس کی برتری کو بظاہر ناقابل شکست بنا ڈالا۔
پاکستان ائیر فورس نے سر توڑ کوششیں کیں لیکن پولیس کی بہتر ٹیم ورک کے ساتھ بہت متحرک ٹیم نے ائیر فورس کے فارورڈز کی ایک نہ چلنے دی۔ دوسرے ہاف کے وسط میں 75ویں منٹ میں واسع نے پولیس کے لئے ایک اور گول کر کے پولیس کی شاندار جیت کی طرف سفر مزید دلکش بنا دیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گروپ میچ میں پولیس کی ٹیم اسی ائیر فورس ٹیم سے ایک گول سے شکست کھا گئی تھی اور 90 منٹ میں کوئی گول نہ کر سکی تھی۔
پولیس کے کوچ اور مینیجر سردار رحیم نے بتایا کہ وہ گیمز میں اپنی ٹیم کی پہلی بڑی فتح پر خوش ہیں۔ سردار رحیم نے بتایا کہ انہوں نے ٹیم کے لئے چھ کھلاڑی پشاور پولیس سے لیے، چار پنجاب سے جبکہ باقی بلوچستان سے تھے۔ پی اے ایف سےگروپ میچ میں ہار کے بعد ہی پولیس نے بدلہ لینے کے لئے سٹریٹیججی بنا لی تھی جس میں پی اے ایف کے تین اہم کھلاڑیوں کو مارک کر کے ان کو بے بس کئے رکھنا اور اپنے فارورڈز کے لئے اسپیس بنانا بنیادی نکتہ تھا۔
پی اے ایف کے کوچ شہزاد انور نے کہا کہ ان کی ٹیم نے کچھ موقعے ضائع کئے۔ پولیس نے واقعی اچھا کھیلا اور ملنے والا کوئی موقع ضائع نہیں کیا۔ ہم نےابتدا میں ہی ملنے والا موقع ضائع کیا اور آخر میں بھی امکانات کو ضائع کر دیا۔
شہزاد ن انور نے میچ ہارنے کے بعد یہ دلچسپ تبصرہ کیا کہ یہ میرا تجربہ ہے کہ جب آپ لیگ گروپ میں کسی ٹیم کو شکست دیتے ہیں تو وہ آپ کو ناک آؤٹ مرحلے میں شکست دےسکتی ہے۔
نیشنل گیمز کے فٹبال ایونٹ میں مردوں کی کیٹیگری میں مجموعی طور پر 10 ٹیموں نے حصہ لیا جن میں صوبائی ٹیمیں بھی شامل تھیں جبکہ خواتین کی پانچ ٹیموں نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔