مانیٹرنگ ڈیسک: سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کےدوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب اس وقت اختیارات کا غلط استعمال کررہا ہے، نیب کو ایک اختیار مل گیا جسے ہر جگہ استعمال کررہا ہے۔
سپریم کورٹ میں نیب ملزم ندیم حمید شیخ کے بینک اکاونٹس منجمد کرنے کی نیب درخواست پرسماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ملزم کےاکاؤنٹس میں کتنی رقم ہےجو منجمد کرنی ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 48 ہزار 674 روپے کے بینک اکاونٹ کا فریزنگ آرڈر درکار ہے۔
نیب پراسیکیوٹر کے جواب پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا مذاق ہے؟ نیب اس وقت اختیارات کا غلط استعمال کررہا ہے، نیب کو ایک اختیار مل گیا جسے ہر جگہ استعمال کررہا ہے، نیب صرف 48 ہزار روپے کے پیچھے پڑا ہے،48 کروڑہوتے تو بات بھی تھی۔دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب فیئر نہیں ہے، نیب کو ایسی درخواست دائر نہیں کرنی چاہیے تھی۔
عدالت کے اظہاربرہمی کے بعد نیب نے درخواست واپس لے لی جس پر سیم کورٹ نے کیس نمٹا دیا۔
دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب فیئر نہیں ہے، نیب کو ایسی درخواست دائر نہیں کرنی چاہیے تھی۔
عدالت کے اظہاربرہمی کے بعد نیب نے درخواست واپس لے لی جس پر سیم کورٹ نے کیس نمٹا دیا۔