سٹی42: ایک حادثہ کئی انسانی زندگیاں نگل گیا، کراچی میں پیش آئے طیارہ حادثہ نے کئی خاندانوں کو رنجیدہ کردیا۔
حادثہ کیسے پیش آیا؟ ٹوئنٹی فور نیوز نے اہم معلومات حاصل کرلیں، پائلٹ نے حادثےسےپہلےدو بار طیارے کو لینڈ کرانے کی کوشش کی، سول ایوی ایشن نے رن وے کی معائنہ رپورٹ بھی تیارکرلی.
ذرائع کے مطابق پہلی کوشش میں طیارے کے لینڈنگ گیئر بند تھے، طیارے کے بائیں انجن نے رن وے کو 4500 فٹ آگے جاکر چھوا، 5500 فٹ دور جاکر دائیں انجن نے زمین کو ٹچ کیا، رن وے پر چھے سے سات ہزار فٹ پر دونوں انجن کے نشانات ہیں، طیارے کے بیلی نے رن وے کو ٹچ نہیں کیا جس کے باعث کپتان نے طیارے کو دوبارہ ٹیک آف کرلیا، دوبارہ اترنے کی کوشش میں لینڈنگ گیئرتو کھل گئے لیکن پہلی لینڈنگ کے دوران رن پر لگنے سے طیارے کے دونوں انجن ڈیمج ہوچکے تھے۔
ٹوئنٹی فور نیوز نے کنٹرول ٹاور اور پائلٹ کی تفصیلی گفتگو کی ریکارڈنگ بھی حاصل کرلی، کنٹرول ٹاور سے پیغام دیا گیا کہ آٹو میٹک لینڈنگ سسٹم کے معیار کے مطابق جہاز کی اسپیڈ اور اونچائی زیادہ ہے، پائلٹ نے جواب دیا کہ وہ اپنی اسپیڈ اور اونچائی سے مطمئن ہے، کنٹرول ٹاور نے پھر پیغام دیا کہ آپ لینڈنگ کر سکتے ہیں رن وے خالی ہے، پائلٹ نے کہا کہ جی ہم لینڈ کر رہے ہیں،دو منٹ تاخیر کے بعد اچانک پائلٹ نے کنٹرول ٹاور سے دوبارہ رابطہ کیا،اور کہا کہ ہم دوبارہ اوپر جا رہے ہیں اور دوبارہ لینڈنگ کے لیے آئیں گے، کنٹرول ٹاور نے ہدایت دی کہ آپ اپنے جہاز کو 3000فٹ کی بلندی پر لے جائیں، لیکن آپ کا طیارہ بلندی پر جانے کے بجائے نیچے آرہا ہے اور اس وقت 1800فٹ کی بلندی پر آچکا ہے، پائلٹ نے کہا کہ ہم جہاز کو 2000فٹ کی بلندی پر رکھتے ہیں، اسی گفتگو کے دوران پائلٹ نے بتایا کہ اس کے طیارے کے دونوں انجن فیل ہوچکے ہیں،کنٹرول ٹاور نے پائلٹ کو کہاکہ ایمرجنسی لینڈنگ کے لیے رن وے خالی ہے۔
تاہم بدقسمت طیارہ سیکڑوں میل سفرطے کرنے کے بعد رن وے سے چند ہزارفٹ دوری پر ہی آبادی پر گرا اور آگ کا شعلہ بن گیا۔