جی پی او چوک (ملک اشرف) 18 سال سے کم عمری میں قتل کرنے والے مجرم کو سزائے موت دینے کا معاملہ، سپریم کورٹ نے سزائے موت کے قیدی کو جرم کے وقت کم عمر قاتل تسلیم کرلیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے محمد انور کی اپیل پر سماعت کی، سزائے موت کے قیدی محمد انور کی جانب سے ایڈووکیٹ انوار حسین پیش ہوئے، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مجرم محمد انور نے اسرار احمد کو چھ مارچ 1993 کو قتل کیا، اس وقت ملزم کی عمر سترہ سال دو ماہ تھی۔
انوار حسین ایڈوکیٹ کا مزید کہنا تھا کہ کم عمر مجرم ہونے کے باجود ٹرائل کورٹ نے 1998 میں سزائے موت سنائی، ہائیکورٹ نے سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کر دی، صدر مملکت نے تیرہ دسمبر دو ہزار ایک کوآرڈیننس جاری کیا کہ کمر عمر مجرم کو موت نہیں دی جاسکتی۔
صدر مملکت کے آرڈیننس تحت اس کے اجراء سے قبل کے مجرم اس سے مستفید ہوسکیں گے، مجرم اٹھائیس سال سے جیل میں قید کاٹ رہا ہے، لیکن ابھی تک اسے صدارتی آرڈیننس کے تحت کم عمرمجرم ڈیکلیئر نہیں کیا گیا۔
وکیل صفائی نے استدعا کی کہ عدالت سرکاری ڈاکٹرز کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق مجرم کو جرم کے وقت کم عمر ڈیکلیئر کرنے کا حکم دے، مزید استدعا کی گئی کہ عدالت مجرم کو کم عمر ہونے کے ناطے اس کی سزائے موت کوعمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم دے۔
عدالت نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم کرنے کا حکم دیدیا، مجرم کے 28 سال قید کاٹنے کے باعث عمر قید کی مقررہ مدت پوری ہونے کے باعث رہائی متوقع ہے۔