ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

طلبہ کو بغیر امتحان کے پاس کرنے سے متعلق شفقت محمود کا وضاحتی بیان

طلبہ کو بغیر امتحان کے پاس کرنے سے متعلق شفقت محمود کا وضاحتی بیان
کیپشن: exams
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کاکہناہے کہ نویں ،دسویں ،گیارہوں اور بارہویں جماعت کے امتحانات آرہے ہیں ،اس بار اختیاری مضامین کے امتحان لینے کا فیصلہ کیاگیا،ایوان میں بات ہوئی بچوں کو امتحانات لئے بغیر ہی پاس کردیا جائے، دوٹوک اعلان کرنا چاہتا ہوں ،10 جولائی کے بعد ہر صورت امتحانات ہوں گے۔

تفصیلات کےمطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہاکہ بجٹ میں 124 ارب روپے ہائرایجوکیشن کمیشن کے لئےرکھے گئے ہیں ،اس سال 42 اعشاریہ 5 ارب روپے یونیورسٹیز کی ڈویلپمنٹ پر خرچ کریں گے،ان کاکہناتھا کہ جب ہماری حکومت آئی پاکستان میں 177 یونیورسٹیز تھیں، آج پاکستان میں 230 یونیورسٹیز موجود ہیں۔

مزید پڑھئے: میڈیکل کا نیا امتحان مسترد کردیا گیا؛احتجاج کا اعلان

 وفاقی وزیر تعلیم نے کہاکہ کورونا کی وبا نے دوسری چیزوں کے ساتھ تعلیم کو بھی بہت زیادہ متاثر کیا، کورونا کے حالات میں تعلیمی اداروں کو بار بار بند کرنے کا فیصلہ کرنا پڑا، سکولوں سے متعلق آزادکشمیر، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں نے ملکر فیصلے کئے ،ان کاکہناتھا کہ کورونا کی پہلی لہر کے دوران امتحانات نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا جو انتہائی ناخوشگوار رہا، صوبوں نے مشورہ کیا امتحانات نہ لینے سے طلبہ کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے، سب نے ملکر اصولی فیصلہ کیا امتحانات کے بغیر کوئی گریڈ نہیں دیا جائے گا۔

شفقت محمود نے کہاکہ نویں دسویں گیارہوں اور بارہویں جماعت کے امتحانات آرہے ہیں ،پڑھائی کا موقع نہ ملنے کی وجہ سے کورس کو کم کردیا گیا، لازمی کے بجائے اختیاری مضامین کے امتحان لینے کا فیصلہ کیاگیا،انہوں نے کہاکہ ایوان میں بات ہوئی بچوں کو امتحانات لئے بغیر ہی پاس کردیا جائے، دوٹوک اعلان کرنا چاہتا ہوں ،10 جولائی کے بعد ہر صورت امتحانات ہوں گے،جو بچے پڑھ رہے ہیں ان سے کہنا چاہتا ہوں اپنی تیاری جاری رکھیں ،وقت بڑھا دیا ہے امتحانات ضرور لئے جائیں گے ۔

وفاقی وزیر تعلیم نے کہاکہ ہم نے حتی امکان کوشش کی ہے کہ طلبہ کاسال ضائع نہ ہو،موجودہ تعلیمی نظام میں ایک مخصوص طبقے کا فائدہ ہے،انہوں نے کہاکہ ابھی یکساں نصاب تعلیم پہلی کلاس سے پانچویں تک ہے،ہندو، سکھ، عیسائیوں اور دیگر مذاہب کیلئے الگ نصاب بنایاگیا ہے،یکساں تعلیمی نصاب ایک انقلابی قدم ہے۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer