خواجہ آصف کی ضمانت منظور

khawaja asif
کیپشن: khawaja asif
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف: بڑی عدالت کا بڑا فیصلہ، لاہور ہائیکورٹ سے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار لیگی رہنماء خواجہ  محمد آصف کو بڑا ریلف مل گیا، درخواست ضمانت منظور کرلی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس مس عالیہ نیلم اور جسٹس سید شہباز علی رضوی  پرمشتمل  بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔ دورکنی بنچ کے روبرو  نیب پراسیکیوٹر سید فیصل بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یو اے ای سے جو رقوم آئی ان کی منی ٹریل دی اور نہ وہ ذرائع بتائے جن کے ذریعے رقم پاکستان آئی۔ نیب نے دبئی میں کمپنی سے رابطہ کیا مگر کوئی جواب نہیں آیا ۔ یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ تنخواہ کیش لیتے تھے یا بنک کے ذریعے۔ عدالت نے قرار دیا کہ جو دستاویز نیب کو فائدہ دیتی ہے اس ریکارڈ کا حصہ بنا لیا جاتا ہے جو خواجہ آصف کو فائد دے اسے نہیں بنایا ۔نیب اقامہ کو تسلیم کرتا ہے مگر اس کی شرائط نہیں۔

جسٹس مس عالیہ نیلم نے دوران سماعت قرار دیا کہ نیب نے خود اپنا موقف دو رپورٹس دے کر تبدیل کیا ہے۔خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ اقامہ صرف اسی صورت ملتا ہے جب قانونی طور پر رجسٹرد کمپنی یہ جاری کیا۔کمپنی نیب کی بجائے جوڈیشل فورم پر تمام دستاویزات پیش کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ سیلری کی مد میں آٹھ کروڑ ستر لاکھ روپے کمپنی سے وصول کیے۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ان کا کیس کک بیکس یا کرپشن کا نہیں بلکہ آمدن سے زاٸد اثاثوں کا ہے۔

دورکنی بنچ نے وکلا کے دلاٸل مکمل ہونے پر خواجہ محمد آصف کی ضمانت منظور کر لی، سماعت کے موقع پر کوئی بھی لیگی رہنماء یا کارکن کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھا۔ 

نیب نے خواجہ محمد آصف 29 دسمبر 2020 کو نیب نے اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا،خواجہ محمد آصف نے 27 مارچ دوہزار اکیس کو لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر کی۔
واضح رہے خواجہ محمد آصف کی درخواست ضمانت کے دوران تین ڈویزن بنچ تحلیل  ہوئے جبکہ درخواست ضمانت پر کل چار سماعتیں ہوئیں۔  تین روزمیں فریقین نے دلائل مکمل کئے۔خواجہ آصف کو  29 دسمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ انہوں نے درخواست ضمانت 27 مارچ 2021 کو دائر کی تھی۔