( عابد چوہدری ) گھریلو تشدد سماجیات کا وہ پہلو ہے جو خاندان یا گھر سے جڑا ہوتا ہے جو اکثر گھروں میں ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔ عورتوں پر تشدد اور ستم معاشرے کا انتہائی دردناک المیہ ہے۔ اس سے زیادہ درناک اور تلخ ناک المیہ یہ ہے اس تشدد اور ذلت کی ابتدا منفی رویوں سے ہوتی ہے۔ ریس کورس میں خاتون پر شوہر اور دیور نے تشدد کیا اور سر کے بال بھی کاٹ دیئے۔
پولیس کے مطابق ریس کورس کے علاقے گڑھی شاہو میں صائمہ نامی خاتون پر اسکے شوہر نے دیور اور دو نامعلوم افراد کے ہمراہ تشدد کیا جس کے باعث خاتون کی کمر اور سر پر چوٹیں آئیں۔ ملزمان نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے خاتون کے سر کے بال بھی کاٹ دئے۔
واقعہ کی اطلاع پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے شوہر شبیر کو گرفتار کر لیا جبکہ دیور حبیب اور دیگر ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ایس پی سول لائنز دوست محمد کھوسہ کا کہنا ہے کہ واقعہ گھریلو جھگڑے کے باعث پیش آیا واردات کا مقدمہ درج کر کے دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
گھریلو جھگڑے اور ناچاقی سے کوئی بھی مسائل حل نہیں ہوتے، عورت کی عورت پر حکمرانی سے لیکر مرد کی حاکمیت کے خلاف علم بلند کرنا دونوں انتہاوں سے پیچھے ہٹنے کی ضرورت ہے۔ مرد کو بھی اپنے فرائض پورے کرنے کے ساتھ ساتھ عورت کا احترام اور بنیادی حقوق کا محافظ بنے۔ تشدد ضروری نہیں جسمانی ہو ذہنی، تشدد سے بھی مسائل پیدا ہوتے ہیں جس سے پورا خاندان گزرتا ہے۔ عورت ماں، بہن، بیوی اور بیٹی کے روپ میں اپنی جگہ اہمیت کی حامل ہے۔ مذہب، معاشرہ اور ریاست کوئی بھی تشدد کا حامی نہیں ہے۔
دوسری جانب شاہدرہ ٹاؤن میں رقم کے لین دین کے تنازع پر چچا نے بھتیجے کو قتل کر دیا۔ پولیس کے مطابق شاہدرہ ٹاون کے علاقے محلہ چنگڑاں میں مقتول ذیشان اپنے چچا سے سولہ لاکھ ادھار دی جانے والی رقم واپس لینے گیا جہاں رقم واپس نہ دینے پر دونوں میں جھگڑا ہو گیا۔
ملزم شاہد محمود نے 35 سالہ بھتیجے ذیشان کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا اور موقع سے فرار ہو گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واردات کا مقدمہ درج کرلیا مزید کارروائی کی جا رہی ہے۔