(عرفان ملک) لاہور میں گینگ وار نے ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کر دیا، ایک ماہ کے دوران چودھراہت قائم رکھنے کے لیے دو افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، مزید قتل وغارت کو روکنے کے لیے لاہور پولیس کا دیرینہ دشمنی والے علاقوں اور گھروں کو جیو ٹیگ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
لاہور میں خاندانی دشمنیوں کی بھینٹ چڑھنے والے متعدد ایسے خاندان موجود ہیں جن میں قتل و غارت کی داستانیں تھمنے کا نام نہیں لے رہیں، ایک ماہ کے دوران دو افراد کو ایسی ہی دشمنیوں کی بھینٹ چڑھا کر قتل کر دیا گیا، چند روز قبل علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر زین نامی نوجوان کو قتل کیا گیا جو خود بابر بٹ کے قتل میں ملوث رہ چکا تھا اسی طرح مزنگ میں قتل ہونے والا شیخ عرفان عرف چنا بھی ملزم غواش بٹ اور اس کے والد پر فائرنگ کرنے کے مقدمہ میں نامزد رہ چکا ہے۔
لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ان علاقوں کو جیو ٹیگ کیا جا رہا ہے جہاں ایسے دشمن دار رہائش پذیر ہیں۔
ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ شہر میں اسلحہ کی بھر مار کو روکنے کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ شہر کو اسلحہ سے پاک کرنے کے لیے پولیس کے اقدامات ایک طرف لیکن لاہور میں ابھی بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے زیادہ اسلحہ عام شہریوں کے پاس موجود ہے جس کے لیے سنجیداہ اقدامات کی ضرورت ہے۔