ویب ڈیسک : امریکا اور یورپی یونین نے یوکرین میں روس کی کارروائیوں کو حملے کا آغاز قرار دیتے ہوئے روس کے بینکوں اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے خلاف سخت مالی پابندیوں کا حکم دے دیا ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن کے اس فیصلے کے بعد روس اور مغرب کے درمیان مخاصمت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے جب کہ روس کےاراکینِ پارلیمان نے بھی صدر ولاد یمیر پوٹن کو اختیار دیا ہے کہ وہ اپنے ملک سے باہر فوجی طاقت کا استعمال کر سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاوس سے ایک بیان میں صدر جو بائیڈن نے صدر پوٹن کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا اور کہا کہ یوکرین پر روس کے حملے کا آغاز ہو چکا ہے۔ امریکا روس کے دو مالیاتی اداروں پر مکمل طور سے پابندی اور روس کے لیے قرضوں پر جامع پابندی عائد کر رہا ہے۔ جو بائیڈن کے بقول ان پابندیوں کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے روس کی حکومت کو مغرب کے مالیاتی اداروں سے منقطع کر دیا ہے۔ ان پابندیوں کے بعد روس مغرب سے رقوم حاصل نہیں کر سکے گا اور یورپی مارکیٹوں سے نئے قرضے پر تجارت نہیں کر سکے گا۔
یورپی یونین نے بھی ان روسی شخصیات اور اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جو یوکرائن کے علیحدگی پسند علاقوں کو خود مختار تسلیم کرنے میں ملوث تھے۔ یورپی یونین نے روسی فوج اور مشرقی یوکرائن کو مالی معاونت فراہم کرنے والے بینکوں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔ یورپی بلاک کا کہنا ہے کہ یہ اقدام روس کے لیے یورپی یونین کی اقتصادی منڈیوں اور سروسز تک رسائی مشکل بنا دے گا۔ جاپان، کینیڈا اور آسٹریلیا نے بھی روس پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔۔
جرمنی نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ روس کے ساتھ نارڈ سٹریم ٹو نامی گیس پائپ لائن پر کام روک رہا ہے۔ یہ گیس پائپ لائن روس کے لیے ایک ایسا فائدہ مند منصوبہ ہے جس کی طرف وہ طویل عرصے سے دیکھ رہا ہے