(فہدعلی) شہر میں جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے،بچوں، خواتین کے قتل کی لرزہ خیزواردات میں اضافہ ہورہا ہے، نواب ٹاؤن میں واقع ایک گرلز ہاسٹل سے لڑکی کی لاش برآمد ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق نواب ٹاؤن میں واقع ایک گرلز ہاسٹل سےخاتون کی لاش برآمد ہوئی، لاش کی شناخت سحرخان کے نام سے ہوئی،سحر گارڈن ٹاؤن کی رہائشی ہے اور طلاق کے بعد ہوسٹل میں رہ رہی تھی،ابتدائی تحقیقات کے مطابق خاتون کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی،خاتون بلڈ پریشر کی مریضہ تھی اس کا ایک 5سالہ بیٹا بھی ہے،پولیس فرانزک ٹیمیں موقع پر موجود ہیں ،فرانزک ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلئے،موت کی وجوہات کے تعین کے لئے پولیس کو رپورٹ موصول ہوگئی ہے۔
پولیس کے مطابق گارڈن ٹاؤن کے رہائشی صلاح الدین کی 25 سالہ بیٹی سحر خان نے پانچ سال قبل شہزاد نامی نوجوان سے پسند کی شادی کی تھی، شادی کے کچھ عرصہ بعد دونوں میں علیحدگی ہوگئی،متوفیہ کا پانچ سال کا بیٹا ہے جو باپ کے پاس رہتا ہے ،متوفیہ تین سال سے ہوسٹل میں اکیلی رہائش پذیر تھی ،صبح ہوسٹل سے اس کی لاش برآمد ہوگئی۔
ہوسٹل میں مقیم لڑکیوں نے پولیس کوبتایا کہ کمرہ بند تھا،دروازہ توڑا تو اندروہ مردہ حالت میں پڑی تھی ،پولیس نے لاش کو قبضے لے کر مردہ خانےمنتقل کردی، پولیس کےمطابق پوسٹمارٹم اور تفتیش کےبعدحقائق واضح ہوں گے ۔
ایس پی صدر کا کہناتھا کہ سحر کی موت کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی، جس کے مطابق سحر کی موت ہارٹ اٹیک کے باعث ہوئی، مگر کیس کی مزیدتحقیقات کررہے ہیں،جلدہی اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے گا،پولیس نے انکشاف کیا تھا کہ دروازہ نہ کھولنے پرسحر کی موت ہوئی۔
دوسری جانب شہریوں نے حکومت پنجاب سے مطالبا کیا ہے کہ وہ سٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لئے سخت اقدامات اٹھائے اور ان میں اضافہ کی وجوہات بننے والے عوامل و محرکات کا خاتمہ کرے۔