(منیر باجوہ): سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے 12 سال سے کم عمر بچوں پر نویں جماعت میں داخلے پر دوبارہ پابندی عائد کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن نے کیس کی سماعت کی۔ جس میں تعلیمی بورڈ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ نے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کو کم عمر بچوں کو نویں جماعت میں داخلہ دینے کا فیصلہ جاری کر رکھا ہے۔ تعلیمی بورڈز کو طلبا کی عمر حد مقرر کرنے کا قانونی اختیار حاصل ہے۔ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد نویں جماعت کیلئے کم از کم عمر کی حد بڑھا دی گئی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ تعلیمی بورڈ کیسے بچوں کی تعلیم حاصل کرنے کی عمر کا تعین کر سکتا ہے؟ اگر کوئی بچہ دن میں کام کرتا اور رات کو پرائیویٹ پڑھتا ہے تو اس کی عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے داخلہ نہیں دیا جاتا۔
2 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کی تمام درخواستیں منظور کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ نویں جماعت میں داخلہ کے لئے کم عمر بچوں کا کیس سامنے آیا تو دوبارہ سے تعلیمی بورڈ کے اختیار کا جائزہ لیا جائے گا۔ فیصلے کا اطلاق پہلے سے عدالت سے رجوع کرنے والے کم عمر طلبا پر نہیں ہو گا۔