بریکنگ:روس کی طاقتور پرائیویٹ آرمی کا سربراہ طیارہ حادثہ میں ہلاک

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: روس کی پرائیویٹ ملیشیا ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ ایک طیارے کے حادثہ میں  مر گئے ہیں۔

پرائیویٹ جیٹ جہاز کے گر کر تباہ ہونے سے پریگزون کے ساتھ دس افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ یوگینی پریگوزین جیٹ جہاز ایمبریئر لیگیسی 600 پر سوار  ہو کرماسکو سے سینٹ پیٹرزبرگ جان رہے تھے، ہوائی جہاز کے حادثے میں وہ ہلاک ہو گئے۔

پریگزون جس جیٹ جہاز پر سوار تھے وہ ماسکو کے وقت کے مطابق شام 6:20 کے قریب تویر کے علاقے میں کوزینکینو  Kuzhenkino گاؤں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے میں  طیارہ میں سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے۔

روسی نشریاتی ادارے کے مطابق حکام نے تصدیق کی ہےکہ نجی طیارے میں   ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن بھی سوار تھے۔ ویگنر گروپ کے ٹیلی گرام چینل پر ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہےکہ طیارے کو زمین سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

روس میں چند ہفتے پہلے پرائیویٹ مرسینری آرمی ویگنار کی صدر پوٹن کے خلاف بغاوت کی خبروں کے ساتھ ویگنر ملیشیا اور اس کا سربراہ پریگزون دنیا کی توجہ کا مرکز بن گئے تھے۔ اس بغاوت کے دوران پتہ چلا تھا کہ صدر پوٹن یوکرائن کی جنگ میں پرائیویٹ آرمی ویگنر کی مدد بھی لے رہے تھے جس کے عوض اس آرمی کو بھاری معاوضہ دیا جا رہا تھا۔

بغاوت کے آغاز میں  یوکرین میں روس کے لیے عسکری کامیابیاں سمیٹنے والے ویگنر گروپ کے سربراہ پریگزون نے یوکرینی علاقوں میں موجود اپنے فوجیوں کو طلب کرتے ہوئے انہیں ماسکو روانہ ہونے کی ہدایت کردی تھی  اور کہا تھا کہ وہ روسی وزیر دفاع کو اس کے عہدہ سے ہٹا کرواپس جائیں  گے۔

62 سالہ یوگینی پریگوزن نے روسی وزارت دفاع کو برائی قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ روسی وزیر دفاع نے اپنے ہی فوجیوں کو مارنے کا منصوبہ بنایا تھا، مبینہ میزائل حملے میں ویگنر فوجیوں کی ہلاکت میں روسی وزارت دفاع کا ہاتھ ہے۔

بغاوت کے دوران پریگزون بیلارس چلا گیا تھا۔ اس بغاوت کا نتیجہ مذاکرات کے بعد صلح کی شکل میں نکلا تھا۔ تاہم اب قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ یوگینی پریگزون کی موت میں روسی فضائیہ کا ہاتھ ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ ویگنر گروپ کے حامی کہہ رہے ہیں کہ جس علاقہ میں پریگزون کا طیارہ تباہ ہوا وہاں اس واقعہ سے پہلے روس کی فضائیہ کے اہلکاروں کو دیکھا گیا تھا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ طیارے کو زمین سے کسی راکٹ یا میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔

اس جہاز کے گر کر تباہ ہونے کی وڈیو بھی بن گئی ہیں جو  پریگزون کی وفات کی خبر کے ساتھ سوشل میڈیا میں پاکستانی وقت کے مطابق بدھ کی رات ساڑھے دس بجے ظاہر ہونا شروع ہوئی ہیں۔  جیٹ کے 10 دیگر مسافروں کے ساتھ ہلاک ہو گئے ہیں جو ابھی ابھی روس کے علاقے تویر میں گر کر تباہ ہو گیا ہے۔

ماسکو میں پوٹن کیا کر رہے ہیں

جس وقت دنیا میں ویگنر کے سرپراہ یوگنی پریگزون کی موت کی خبروں کی تصدیق کرنے کے لئے ہلچل مچی ہوئی تھی اس وقت روس کے صدر پوٹن ماسکو میں دوسری عالمی جنگ کے اہم معرکہ کرسک بیٹل کی یاد میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ پریگزون کی موت کی اطلاعات سے ان کے معمول میں کوئی فرق نہیں آیا۔

کرسک کی لڑائی دوسری عالمی جنگ کے مشرقی محاذ کی ایک بڑی جنگ تھی جو نازی جرمنی اور سوویت یونین کی افواج کے درمیان کرسک کے قریب  لڑی گئی تھی. جرمن حملہ آور فوج کو سوویت یونینن کی فوج نے 1943 کی گرمیوں کے اواخر میں کرسک کے گاوں کے قریب روکا تھا اور یہ بالآخر تاریخ کی سب سے بڑی ٹینکوں جنگ  قرار پائی تھی۔  اس معرکہ میں جرمن فوج کا بھاری جانی نقصان ہوا تھا اور اس معرکہ کے نتیجہ میں  ہی جرمن فوج کی سوویت روس میں خوفناک پیش قدم نہ سصرف رک گئی بلکہ روسیوں کے قدم ایسے اکھڑے کہ وہ تمام مفتوحہ علاقوں سے پیچھے ہٹتے چلے گئے۔ جنگ عظیم دوئم کے ماہرین نے بعد میں کرسک کے معرکہ کو جنگ کا پانسہ پلٹ دینے والا واقعہ قرار دیا اور یہ تسلیم کیا گیا کہ اگر  اس معرکہ میں ہٹلر کو شکست نہ ہوتی تو  اسے بعد میں فرانس کے نارمنڈی ساحل پر "ڈومز ڈے بیٹل" میں زیر کرنا بھی ممکن نہ ہو پاتا۔