سٹی42: تحریک انصاف کے چئیرمین کے حوالہ سے یہ سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے سائفر سازش کا ماسٹر مائنڈ جنرل ر یٹائرڈ فیض حمید کو قرار دے دیا ہے،اور اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمد کے خلاف بھی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کی جا سکتی ہے۔
سابق انٹیلیجنس چیف اور پاکستانی انٹیلیجنس کمیونٹی کے مینٹور جنرل حمیید گل کے بیٹے عبدال گل نے سماجی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں بتایا کہ اٹک جیل میں سائفر کیس میں تفتیش کے دوران چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے اس دعوے کے بعد کہ سائفر دراصل جنرل فیض حمید ار شاہ محمود قریشی کا منصوبہ تھا، فیض حمید کے خلاف بھی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
عبداللہ گل کا کہنا ہے کہ ان کے ذرائع نے انہیں بتایا کہ عمران خان نے ایف آئی اے کے تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ سائفر سازش میں میرا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ یہ سب اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ر فیض حمید کا کیا دھرا ہے۔ اس بیان پر تحقیقات کا دائرہ پھیلا دیا گیا اور اس میں جنرل فیض حمید کے بھائی نجف حمید سے تحقیقات کی گئیں۔ عبداللہ گل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سول ادارے نے عسکری ادارے سے سابق جنرل کی با ضابطہ گرفتاری کی اجازت طلب کی ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان توشہ خانہ ریفرنس کیس میں گرفتار ہیں ان کو عدالت سے سزا بھی سنائی جا چکی ہے اور چند روز پہلے اٹک جیل میں ان کے ساتھ سائفر سازش کے متعلق تفتیش شروع کر دی گئی ہے اس کے بعد نہ صرف ان کو سائفر کیس مین رسماً گرفتار کر لیا گیا بلکہ سابق وزیر خارجہ اور تحریک انصاف کے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی کو بھی سائفر گمشدگی کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔
شاہ محمود کی گرفتاری کے بعد عدالت نے پہلے ان کا ایک روز کا جسمانی ریمانڈ دیا پھر اس ریمانڈ کے خاتمہ پر ایف آئی اے کی درخواست پر شاہ محمود کا مزید چار روزکا جسمانی ریمانڈ دے دیا گیا۔
سائفر کے ماسٹر مائنڈ جنرل ر فیض حمید نکلے ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ
— Abdullah Gul (@MAbdullahGul) August 23, 2023
عمران خان توشہ خانہ ریفرنس کیس میں گرفتار ہیں ان کو عدالت سے سزا بھی سنائی جا چکی ہے اور سائفر کیس میں گرفتاری بھی ڈال دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان نے ایف آئی اے کے تفتیش کاروں کو… pic.twitter.com/6ZVdAkf2Ez