جان بچانے والی دوائیں  کہاں غائب ہو گئیں؟

Drugs Shortage, Life Saving drugs short in Pakistan, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: اسلام آباد، پشاور اور ملک کے کئی شہروں مین جان بچانے والی چاپس سے زائد ادویات میڈیکل سٹوروں سے غائب ہو رہی ہیں، کچھ ادویات بالکل ناپید ہو چکی ہیں اور بض دوائیں بلیک میں فروخت کی جا رہی ہیں۔

دوا فروشوں کی جانب سے بتایا جا رہا ہے کہ بعض ادویات کی قیمتیں پندرہ سے بیس فیصد تک بڑھا دی گئی ہیں اورر یہ دستیاب بھی نہیں ہو رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق  اسلام آباد میں دواؤں کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے، ادویات  کی قیمتیں 18 سے 20 فیصد تک بڑھ گئیں اور یہ دستیاب بھی نہیں ہو رہیں۔ دمہ کے  کئی انہیلر، انسولین، کئی اہم اینٹی بایوٹکس، اسکن انفیکشن کی کئی ادویات، ڈائریا، پیٹ درد، بلڈ پریشر اور بخار کی دوائیں پراسرار طور پر میڈیکل سٹوروں سے غائب کر دی گئی ہیں۔

اسی دوران پشاور سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پشاور  میں جان بچانے والی 40 سے زائد ادویات کی قلت کے باعث مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔


دل کی امراض، شوگر، بلڈ پریشر،کینسر اور مرگی سمیت کئی بیماریوں کی ادویات پشاور کے میڈیکل سٹوروں سے غائب کر دی گئی ہیں جس کے باعث ان امراض کا شکار مریض اور ان کے تیمار دار شہری پریشانی سے دوچار ہیں۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق بعض دکانداروں کے پاس نایاب ہو جانے والی ادویات سٹاک میں موجود ہیں، وہ ان دواوں کی قلت سے فائدہ اٹھا کر اپنا سٹٓک منہ مانگی قیمت پرفروخت کر رہے ہیں۔

 پاکستان کیمسٹس اینڈ ڈرگسٹس ایسوسی ایشن نے دواؤں کی عدم دستیابی کا  اقرار کیا ہے تاہم انہوں نے دوائیں غائب ہو  جانے کا ذمہ دار بعغ بڑی دوا ساز کمپنیوں کو قرار دے دیا ہے۔

دوا سازی سے منسلک ذرائع کا دعویٰ ہےکہ ادویات میں استعمال ہونے والا مٹیریل مہنگا ہوا ہے ، جس کے باعث کمپنیوں نے ادویات کی پروڈکشن اور  فراہمی میں کمی کردی ہے ، دواؤں کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ بھی قلت ہے۔

خیال رہے کہ ایک سال کے دوران جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 100سے 200 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ جان بچانے والی ادویات کی ذخیرہ اندوزی اور مہنگے داموں ادویات بیچنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔