ملک اشرف: بزدار سرکار کا مستحق سائلین کو مفت قانونی امداد کی فراہمی کا منصوبہ کاغذوں تک محدود ہوکر رہ گیا ، پنجاب لیگل ایڈ ایکٹ 2018 کے دوسال بعد بھی صوبہ بھر کے مستحق سائلین مفت قانونی امداد سے محروم ہیں ۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے کروڑوں کے فنڈز مختص کرنے کے باوجود فری لیگل ایڈ انجنسی کی کارکردگی زیرو ہے ،مستحق سائلین کو مفت قانونی امداد کی فراہمی کے لئے پنجاب لیگل ایڈ ایکٹ بن گیا لیکن رولز دوسال بعد بھی نہ بن سکے اور مفت قانونی امداد کی فراہمی کے لئے وکلاء کی خدمات بھی حاصل نہ کی جاسکیں۔
مستحق سائلین کو مفت قانونی امداد کی فراہمی کے حکومتی وعدے وفاء نہ ہوسکے ، فری لیگل ایڈ میں تعینات افسران پر حکومتی نوازشات جاری ہیں، اہم سفارش پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل عبدالصمد کو قائم مقام ڈی جی فری لیگل ایڈ انجنسی تعینات کیاگیا ، لیگل ایڈ انجنسی کے لئے تعینات کے گئے افسران کے لئے عالی شان دفتر کرایہ پر حاصل کرلیا گیا۔
گاڑیوں کی خریداری کے لئے بھی بکنگ کروائی جاچکی ہے، ابھی تک افسران کے لئے سہولیات کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں لیکن سائلین کے لئے تاحال کچھ نہیں کیاگیا ۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ بار کے 5 ہزار سے زائد وکلاء کے وکالت لائسنس معطل کردیے گئے۔ ہائیکورٹ بار کے چار کروڑ سے زائد کے واجبات جمع نہ کروانے پر وکلاء کے لائسنس معطل کئے گئے۔
ذرائع کا کہناتھا کہ لاہور ہائیکورٹ بار کے 6800 سے زائد وکلاء بھی ایک کروڑ روپے سے زائد رقم کے ڈیفالٹر ہیں،لاہور ہائی کورٹ بار نے ڈیفالٹرز وکلاء کو 25 دسمبر تک واجبات جمع کروانے کی مہلت دے دی،نادہندہ اور لائسنس معطلی والے وکلاء میں سے اکثریت کا تعلق لاہور سے ہے۔مقررہ تاریخ تک واجبات جمع نہ کرانے والے وکلاء بار الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنے کے ناہل ہوں گے،سیکرٹری بار کا کہناتھا کہوکلاء اپنےذمہ واجبات مقررہ تاریخ تک ادا کردیں تاکہ بار الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرسکیں۔