درجہ حرارت میں کمی کے باوجود ڈینگی کیسز میں اضافہ ،شہر میں 89 نئے مریضوں کی تصدیق

 درجہ حرارت میں کمی کے باوجود ڈینگی کیسز میں اضافہ ،شہر میں 89 نئے مریضوں کی تصدیق
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(زاہد چوہدری)ڈینگی وائرس کے وار جاری،شہر میں ڈینگی بخار کے 89 نئے مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق موسم میں واضح تبدیلی اور درجہ حرارت میں کمی کے باوجود ڈینگی کیسز میں اضافہ جاری ہے۔

مچھروں کی افزائش بھی نہ تھم سکی ، ڈینگی وائرس کے وار  میں مزید تیزی آ گئی۔ 406 مقامات سے لاروا برآمد کر لیا گیا،ڈینگی بخار میں مبتلا 86 مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

ڈینگی کی علامات و علاج 
 ڈینگی سے بچاؤ  کےلیے مچھروں سے گھر کو پاک رکھنا ہم سب کی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے، پاکستان اور پوری دنیا میں ڈینگی پھیلانے والا مچھر ایڈیِز ایجپٹی ہے۔ دھبے دار جلد والا یہ مچھر پاکستان میں مون سون کی بارشوں کے بعد ستمبر سے لے کر دسمبر تک موجود رہتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ مچھر 10 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجۂ حرارت میں پرورش پاتا ہے اور اس سے کم یا زیادہ درجۂ حرارت میں مرجاتا ہے۔

  اکثر لوگ مچھر بھگانے والے اسپرے یا کوائل کا استعمال  کرتے ہیں، لیکن ان میں سے زیادہ تر کیمیکلز میں بھاری پن ہوتا ہے اور سانس لینے میں دشواری پیدا کرنے کے علاوہ گھر کے لوگوں کو نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں۔
۔1 ڈینگی بخار کیا ہے؟
ڈینگی بخار ایک خطرناک بیماری ہے جس کی خصوصیت مچھر کے کاٹنے اور ڈینگی وائرس سے ہوتی ہے۔ مچھر کی نسل جو کہ صرف گرم علاقوں میں سال بھر زندہ رہتی ہے اور وائرس کی منتقلی میں سہولت فراہم کرتی ہے۔ ڈینگی سے بچنے کے طریقے جاننے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ مچھر رات کے مقابلے دن میں بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
 اس لیے دن کے وقت اس مچھر کے کاٹنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ڈینگی تب پھیلتا ہے جب ایک متاثرہ فرد کو مچھر کاٹتا ہے اور وہ مچھر کسی دوسرے فرد کو کاٹتا ہے۔ ڈینگی سے بچاؤ ہم سب کے لیے ممکن ہے بس احتیاط کی ضرورت ہے۔ احتیاطی تدابیر کے ساتھ آپ کو ڈاکٹر سے مشورہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے تو آپ مرہم کی سائٹ پہ رجوع کریں یا 03111222398 پہ کال کریں۔
۔2 ڈینگی بخار کی علامات
اگر  آپ کو ڈینگی بخار ہے تو عام طور پر اس کی علامات  ابتدائی انفیکشن کے بعد  4 سے 10  تک ہوں گی زیادہ تر کیسز میں اس کی علامات بہت کم یا ہلکی ظاہر ہوتی ہیں۔جنہیں فلو یا کسی عام انفیکشن سے تشبیہہ دینے کی غلطی اکثر کی جاتی ہے۔بو ڑھوں اور بچوں کے برعکس جوان اور نوجوان اس انفیکشن سے کم متاثر ہوتے ہیں۔اس کی علامات عام طور پر 2 سے 7 دن تک  رہ سکتی ہیں۔جن میں شامل ہیں۔

۔1  اچانک تیز بخار

۔2 سر میں شدید درد

۔3 گلے میں سوجن

۔4  پٹھوں میں شدید درد

۔5 ابتدائی 2 سے 7 دن کے دوران جلد پر خارش  وغیرہ۔

 
۔3 شدید ڈینگی کی علامت میں شامل ہیں
۔1 پیٹ میں درد  اور مروڑ

۔2 قے آنا

۔3 ناک یا مسوڑھوں سے خون آنا

۔4 پاخانہ میں خون

۔5 تھکاوٹ محسوس ہونا

۔6 بے چینی،چڑ چڑا پن وغیرہ
۔4 ڈینگی سے بچاؤ کے طریقے
ان تمام مسائل کی وجہ سے ڈینگی سے بچاؤ  کے طریقے اپنانے سے اس کے علاج کی کوشش کرنے سے کہیں زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ گھر میں ان کو کیسے کنٹرول کیا جائے تو آپ کو کچھ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈینگی مچھر کے کاٹنے سے بچنے کے طریقے یہ ہیں۔
 ۔1 مچھروں کی افزائش کو کم کرنے کی کوشش کریں
ڈینگی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی اقدامات کرنا بہت ضروری ہیں۔ جو مچھر ڈینگی کی افزائش کرتے ہیں وہ ٹھہرے ہوئے پانی میں پروان چڑھتے ہیں جن میں ٹائر، پلاسٹک کے غلاف، پھولوں کے گملے، پالتو جانوروں کے پانی کے پیالے وغیرہ شامل ہیں۔ ان مچھروں کی رہائش گاہ کو کم کرنا (افزائش روکنے کے لیے ٹھہرے ہوئے پانی کو ضائع کریں) ڈینگی کو روکنے میں مدد کر سکتا ہے۔
 آپ کے اے سی سےخارج ہونے والا پانی یا باغ میں جمع پانی بھی ان کی افزائش گاہ ہوسکتا ہے۔ اگر گھر کے اندر سٹور روم یا کچن کی اونچی جگہیں موجود ہیں جہاں آپ پرانی چیزوں کا ڈھیر لگاتے ہیں تو ان جگہوں کو صاف کریں کیونکہ وہاں مچھروں کے گھر بننے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اپنے گھر کے بالکل باہر خالی گڑھوں کو بھرلیں تاکہ آپ کے گھر کے آس پاس یہ کم ہوجائیں اور نالیوں کو باقاعدگی سے صاف کرکے ڈھک دیا جائے۔
۔2 مچھروں کو گھر میں داخل ہونے سے روکیں
اس بات کو یقینی بنائیں کہ کھڑکیاں ٹھیک طرح سے بند ہیں یا دروازے کے پردے میں کوئی سوراخ تو نہیں ہے۔ اس سے گھر میں مچھروں کے داخل ہونے کے امکانات ختم ہو جائیں گے اور ڈینگی سے بچاؤ ممکن ہوسکے گا۔ ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیلانے کے ذمہ دار مچھر طلوع آفتاب سے شام تک کے درمیان سب سے زیادہ ایکٹو رہتے ہیں۔ اس دوران اپنی تمام کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں۔