سانحہ ماڈل ٹاؤن، نئی جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا گیا

سانحہ ماڈل ٹاؤن، نئی جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( ملک اشرف ) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی کیخلاف درخواستیں قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نئی جے آئی ٹی کو کام سے روک دیا، تین رکنی فل بنچ نے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

جسٹس قاسم خان کی سربراہی جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور جسٹس مس عالیہ نیلم پر مشتمل تین رکنی فل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ تین رکنی فل بنچ نے انسپکٹر رضوان قادر ہاشمی، کانسٹیبل خرم رفیق کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے برہان معظم ملک، سید ذاہد بخاری، اعظم نذیر تارڑ سمیت دیگر وکلاء پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ فوجداری اور انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت ایک وقوعہ کی تحقیقات کیلئے دوسری جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل تکمیل کے قریب پہنچ چکا تھا اور 135 گواہوں میں سے 86 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے تھے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ایک جوڈیشل کمیشن اور ایک جے آئی ٹی پہلے ہی تحقیقات کرچکے ہیں، نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہو جائے گا۔ سانحہ ماڈل ٹائون کیلئے نئی جے آئی ٹی حکومت کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے لہذا استدعا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت بارے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت نے جب درخواست کے قابل سماعت ہونے بارے فیصلہ سنایا تو تین رکنی فل بنچ نے دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا۔