ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

5 ہزار کا نوٹ بند ؟

5 ہزار کا نوٹ بند ؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: 5 ہزار کا نوٹ افراط زر اور مہنگائی کا باعث بن رہا ہے، اسٹیٹ بینک اس نوٹ کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات کرے،گزشتہ روزسینٹ اجلاس میں5 ہزار روپے کے نوٹ کے خاتمے سے متعلق تحریک پیش کی گئی۔
تفصیلات کےمطابق گزشتہ روزسینٹ اجلاس کی صدارت چیئرمین صادق سجرانی نےکی،اجلاس میں5 ہزارروپےکےنوٹ کےخاتمےسےمتعلق تحریک پیش کی گئی اورسوال کیاگیاکہ ایوان بتائےاگلی حکومت اس پرکام کرےیانگران حکومت یہ معاملہ دیکھےگئی،5 ہزارکانوٹ بندہوگایانہیں اس بارےمیں ابھی  کوئی واضح فیصلہ نہیں ہوسکا،پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز نے اجلاس میں افراط زر کا باعث بننے والے5 ہزار کے نوٹ کو ختم کرنے کیلئے تحریک ایوان میں پیش کی۔

  ایوان میں پیش کی گئی تحریک میں کہا گیا کہ 5 ہزار کا نوٹ رشوت کے کام آتا ہے، لوگ ٹیکس سے بچنے کیلئے5 ہزار کے نوٹ اپنے پاس کیش رکھتے ہیں، مارکیٹ میں5 ہزار کے نقلی نوٹ بھی نکل آئے ہیں،محسن عزیز نے تحریک ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ 5 ہزار کا نوٹ رشوت، منی لانڈرنگ اور سمگلنگ میں استعمال ہوتا ہے لہذا میری تجویز تھی کہ اسے ختم کرنے کیلئے کچھ وقت دیا جائے۔
سینیٹر محسن عزیز متعلقہ وزیر کے نہ آنے پر برہم ہوئے اور کہا کہ سمجھ نہیں آتا آپ ہاؤس کیسے چلانا چاہتے ہیں، جواب دینے کیلئے وزرا موجود نہیں ہوتے،انہوں نے کہا کہ یہ تحریک فروری میں لایا تھا، خیال تھا کہ موجودہ حکومت اس تحریک پر سیر حاصل گفتگو کرتی، توقع تھی کے معاملے کا کوئی حل نکلے گا۔ لیکن آج صورتحال پر افسوس ہوتا ہے۔
سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ ملک میں کرپشن ہے اور غیر دستاویزی معیشت 35 سے40 فیصد ہے، افراط زر اور کرپشن میں5 ہزار کے نوٹ کا بہت دخل ہے، یہ نوٹ ساڑھے تین ٹریلین کی تعداد میں جاری ہوئے ہیں، ان میں سے ڈیڑھ پونے دو ٹریلین سرکولیشن میں نہیں یہ رقم منی لانڈرنگ اور کرپشن کے معاملات میں چھپالی گئی ہے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس جانب توجہ دے اور پانچ ہزار کے نوٹ کو ڈی مونیاٹائز کیا جائے۔

 سینیٹر محسن عزیز کے جواب میں نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے سینیٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ5 ہزار کا نوٹ27 مئی2006 میں جاری ہوا،انہوں نے بتایا کہ اس وقت4 ہزار5 سو ارب روپے کی مالیت کے نوٹ ملک میں موجود ہیں،یہ معاملہ کافی پرانا ہے تو نگران حکومت کے بجائے آنےوالی حکومت اس معاملے کو دیکھے گی۔