خاور مانیکا نے عمران خان کے ہاتھوں اپنا گھر اجڑنے کی تفصیل بتا دی، عدت میں نکاح کا بھی بھانڈاپھوڑ دیا

Khawar Manika, Bushra, Pinki, Imran Khan, PTI, Iddat Case, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور فرید مانیکا نے آخر کار بتا دیا کہ سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے ان کی بیوی کو ورغلا کر ان کا گھر تباہ کیا۔  عمران خان ان کی مرضی کے بغیر ان کے گھر آ جاتا تھا اور ان کی بیوی بشریٰ عمران سے ملنے کیلئے انہیں بتائے بغیر  عمران کے گھر چلی جاتی تھی۔ خاور مانیکا نے ایک بار عمران کو اپنے گھر سے نکال بھی دیا تھا۔ خاور مانیکا نے عمران کی جانب سے طلاق کے بعد طلاق نامہ پر طلاق کی تاریخ تبدیل کرنے کی فرمائش کی بھی تصدیق کر دی اور یہ بھی بتا دیا کہ عمران کے ساتھ بشریٰ کی شادی طلاق کے ڈیڑھ ماہ بعد ہوئی۔

نجی ٹی وی کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے خاور مانیکا  نے اپنی شادی شدہ زندگی مین عمران خان کی وجہ سے آنے والے بھونچال کے متعلق سب کچھ کھول کر بتا دیا۔ اس بھونچال کا انجام بشریٰ اور خاور مانیکا کی طلاق کی صورت میں نکلا تھا ۔

خاور مانیکا نے بتایا کہ میری شادی 1989میں ہوئی، ہمارا ہنستا بستا گھر تھا، خوشگوار زندگی گزار رہے تھے، پی ٹی آئی کے چیئر مین کومیری بیوی سے پیری مریدی کی آڑ میں متعارف کرایا گیا، پنکی کی بہن مریم نے پیری مریدی کی آڑ میں عمران خان کو پنکی سےمتعارف کرایا، جب عمران خان نے بشریٰ کو مرشد بنایا تو ان کا آنا جانا گھر میں لگا رہتا تھا، ان کی رات کے آخری پہر میں لمبی لمبی گفتگوئیں ہوا کرتی تھیں۔

خاور مانیکا نے بتایاکہ فرح گوگی نے چیئرمین پی ٹی آئی کے کہنے پر ان کو اپنا فون دیا، اس کے بعد انہوں نے فون بدل دیا، چھپ کرباتیں شروع ہوئیں، میں پنکی سے کہتا تھا فون کرتا ہوں توآپ سے بات نہیں ہوتی، میری پوسٹنگ کراچی میں تھی، میں نوکر کو کہتا تھا فون کیوں نہیں اٹھایا جا رہا؟ میری اجازت کے بغیر آ کر عمران گھنٹوں میرے گھر بیٹھے رہتے تھے، پنکی کو ڈانٹا کہ مجھے بتا تو دیا کرو کہ اس نے آنا ہے، اس بات پر پنکی مجھ سے ذرا ناراض بھی ہوتی تھیں، چیئرمین پی ٹی آئی اور ذلفی بخاری گھنٹوں آکر بیٹھے رہتے  تھے۔

خاور مانیکا نے کھل کر بتا دیا کہ میں بشریٰ سے کہتا تھا  کہ جب میں موجود ہوں تو  صرف اس وقت چیئرمین پی ٹی آئی ہمارے گھر آئیں، بنی گالہ جاکر پنکی گھنٹوں وہاں گزارتی، پنکی میں اچھی خاصی تبدیلی آگئی تھی، بشریٰ نے مجھ سے ضد کی کہ میں اپنی والدہ اور بھائی کےگھر میں رہنا چاہتی ہوں، بشریٰ اپنا سامان اٹھا کر چلیں گئی، بچوں نے بھی ضد کی، میری والدہ کہتی تھیں وہ آکیوں نہیں رہی، والدہ اور ہمشیرہ نے کہا ہم لے آتے ہیں میں نے کہا وہ آجائیں گی، میں نے ایک بار جاکر کہا گھر چلنا نہیں ہے ؟ کہنے لگی ابھی نہیں۔

خاور مانیکا نے مزید بتایاکہ عمران خان میری مرضی کے بغیر میرے گھر آتا تھا، پنکی کی اس سے ملاقاتوں پر میں ناراض تھا، ایک بار عمران میرے گھر آیا تو میں نے نوکر کی مدد سے اسے گھر سے نکلوا دیا، عمران خان کے اسلام آباد میں دھرنوں کے دوران بشریٰ کی بہن مریم وٹو نے بشریٰ کی ملاقات عمران خان سے کرائی، ہماری شادی 28 سال چلی، ہماری خوشگوار زندگی تھی لیکن عمران نے پیری مریدی کی آڑ میں ہمارا ہنستا بستا گھر برباد کر دیا۔

ان کا کہنا تھاکہ اسلام آباد میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ملاقاتیں شروع ہو گئیں، میری والدہ کہتی تھیں کہ عمران اچھا آدمی نہیں، اسے گھر میں نہ آنے دیا کرو، رات کے وقت دونوں کی فون پر لمبی لمبی باتیں ہونے لگیں، فرح گوگی نے عمران کے کہنے پر انھیں خفیہ فون نمبر فراہم کیے، ان کی موبائل فون پر چھپ کر باتیں ہونے لگیں۔

خاور مانیکا نے کہا کہ بنی گالہ میں میرا اپنا گھر تھا، بشریٰ مجھے بتائے بغیر وہاں سے عمران خان کے گھر چلی جاتی تھی۔خاور مانیکا نے انکشاف کیا کہ عمران کے ساتھ شادی سے 6 ماہ پہلے بشریٰ مجھ سے علیحدہ ہو کر اپنے گھر چلی گئی، میں پاک پتن اس کے میکے گیا اور اپنے ساتھ چلنے کا کہا، بشریٰ بی بی نے جواب دیا، میاں صاحب ابھی نہیں، پھر ایک دن فرح گوگی نے مجھے موبائل پر پیغام بھیجا کہ پنکی کو طلاق دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ میں بشریٰ کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ کیا تم طلاق چاہتی ہو؟ اس نے سر جھکا لیا اور کوئی جواب نہیں دیا، میں نے 14 نومبر 2017 کو طلاق نامہ فرح گوگی کے ہاتھ بشریٰ بی بی کو بھجوایا، بعد میں فرح گوگی نے فون کر کے کہا کہ طلاق کی تاریخ تبدیل کردیں، ذلفی اور فرح کے فون آئے کہ عمران نے وزیراعظم بننا ہے، آپ خاموش رہیں۔

سابق شوہر کا کہنا تھا کہ میں نے پنکی کو طلاق 14 نومبر 2017 کو دی، اس کے ڈیڑھ ماہ بعد ہی اس نے عمران خان سے شادی کر لی، اس شادی کا مجھے اور میرے بچوں کو علم ہی نہیں تھا اس لیے جیو اور دا نیوز نے جب شادی کی خبر بریک کی تو اس کی تردید کی تھی۔

بچوں کی زندگی کی خاطر خاموش رہا

دوران انٹرویو  اینکر نے سوال کیا کہ آپ اُس وقت نہیں بولے تو کیا کسی کے ڈر کے وجہ سے نہیں بولے تھے اور آج بول رہے ہیں تو  کیا کسی کے ڈر کی وجہ سے بول رہے ہیں؟

اس سوال کے جواب میں خاور مانیکا نے کہا کہ ’میں آپ کو واضح بات بتا دوں جب ان کا نکاح ہوا اس کے فوراً بعد مجھے ذلفی اور فرح گوگی کے بار بار فون آئے اور انہوں نے مجھے صاف یہ بات کہی کہ "میاں صاحب اب یہ مرید ہے اور اس نےآگے وزیراعظم بننا ہے اور بہتر ہے کہ آپ خاموش رہیں‘۔

 
خاور مانیکا نے کہا کہ ’میں نے اس کو ہلکا لیا کہ یہ دھمکی ہے کوئی نہیں ایسے وقت گزر جائے گا لیکن پھر اور لوگوں سے مجھے فون کرائے اور اس طرح کے فون کرائے تو اس سے محسوس ہوا یہ تو میرے بچوں کی زندگی داؤ پر لگا کر رکھ دیں گے تو میں اس پر خاموش ہوگیا، لیکن اب میں ٹوٹ گیا ہوں، تھک گیا ہوں جو میرے دل میں ہے میرا ضمیر میرا دل اجازت نہیں دیتا کہ بوجھ کے ساتھ بیٹھا رہوں‘۔

خود پر کرپشن کیس کے متعلق ایک سوال کے جواب میں خاور مانیکا نے کہا کہ ’مجھ پر زندگی میں پہلی بار کیس ہوا ہے وہ کیس بھگتنے کیلئے میں پوری طرح تیار ہوں، یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے، آپ مجھے یہ بتائیں پچھلے 5 سالوں میں بچوں کو چھوڑ کر 5 بچوں کو چھوڑ کر نکاح کرکے وہ گئی اس کو سارا جہاں مبارکبادیں دے رہا ہے اور پوری قوم مبارکباد دی رہے  جس گھر کو توڑ کر گئی  ہمارے گھر کا اس قوم کے ایک شخص نے بھی یہ نہیں پوچھا کہ آپ کا اور بچوں کا کیا حال ہے؟‘

انہوں نے کہا کہ ’میری سب سے چھوٹی بیٹی جس وقت یہ گئی ہے وہ 7 یا 8 سال کی تھی اب بھی وہ رات کو سوتی ہے تو تکیے کے نیچے سر رکھ کر رو رہی ہوتی ہے تو کئی دفعہ دلاسہ دلایا تو کہتی ہے کہ نہیں بابا ڈر گئی تھی، اس بے حس بندے نے پیری مریدی کی آڑ میں اس نے ہمارا ہنستا بستا گھر برباد کرکے رکھ دیا، میرے خاندان کی عزت برباد کرکے رکھ دی، جس دن سے وزیراعظم کی بیوی بنی ہے اور یہ وزیراعظم بنا ہے اس دن سے میں نے اور میرے بچوں نے سوائے قوم کی گالیوں، تنقید اور اعتراض کے  کچھ نہیں دیکھا، میں نے بھی اللہ پر چھوڑا ہوا تھا‘۔