ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا

 وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

شاہین عتیق :  عدالت نےمنی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28 مئی تک توسیع کر دی،سپیشل سینٹرل کورٹ نے سلمان شہباز ، طاہر نقوی اور ملک مقصود کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 28 مئی تک ملتوی کر دی۔

وزیراعظم شہباز شریف  اور وزیراعلٰی پنجاب حمزہ شہباز لاہور کی سپیشل کورٹ سینٹرل میں پیش ہوئے، منی لانڈرنگ کیس کی سماعت شروع ہوتے ہی ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے عدالت میں تین اشتہاری ملزمان کے خلاف مزید کارروائی کی درخواست بھی دی، دوران سماعت پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے عدالت سے درخواست کی کہ چالان میں تین ملزمان سلمان شہباز، طاہر نقوی اور ملک مسعود  کو اشتہاری قرار دے کر الگ کر دیں اور جو باقی ملزمان ہیں ان پرفرد جرم عائد کردیں تاکہ قانون کی منشا پوری ہو سکے ۔

 عدالت میں حاضری ملزمان کی پوری  نہ ہونے پر عدالت کو بتایا  گیا کہ سکیورٹی اہلکار عدالت میں پیش  نہیں ہونے  دے رہے جس پر عدالت نے  ایس پی سکیورٹی صفدر کاظمی   کو  طلب کرکے ڈانٹ پلادی۔
 عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی کا مطلب ہے کہ عدالت کےسارے نظام کو خراب کردیں بدنظمی پیدا کرنے  والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی  جس پر ایس پی صفدر کاظمی نے کہا آئندہ ایسا نہیں  ہوگا۔ عدالت نے کہا آئندہ بعد میں دیکھا جائے گا پہلے بتائیں سکیورٹی والوں کے خلاف کیا کارروائی کی جا رہی ہے۔
خصوصی عدالت کے جج اعجاز حسن اعوان نے ایف آئی اے کے وکیل سے سوال کیا کہ چار ماہ پراسیکیوشن کیوں خاموش رہی؟اس پر سپیشل پراسیکیوٹرایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ’میں اب آیا ہوں عدالت کی معاونت کروں گا۔
وزیراعظم شہبازشریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا کہ اکاؤنٹ میں رشوت کے پیسے آتے تھے جس کے اکاؤنٹ میں آنے کا کہا گیا کیا  تفتیشی نے اس کوشامل تفتیش نہیں کیا  یہ اس کیس میں  سوالیہ نشان ہیں ۔ان کے پاس کیا ثبوت ہے کہ یہ رقم ملزمان کی ہے،یہ سب سے بڑی بددیانتی  ہے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ اس کیس  کا مقصد  اس وقت کے اپوزیشن لیڈر اور موجودہ وزیراعظم کو گرفتار کرنا تھا، یہ الزام بد نیتی پر مبنیٰ ہے۔ انہوں نے دلائل کے دوران انکشاف کیا کہ اس کیس میں 7 بنک افسروں کو شامل تفتیش کیا اور انہیں دھمکیاں دی گئیں کہ اگرہمارے کہنے کے مطابق بیان نہ دیا تو عبرت کا نشان بنا دیں  تاہم جب عدالت میں سات بنک آفیسروں نے بیان دیا کہ ہم غلط بیانی نہیں کریں گے تو ان کے بیان کو تفتیشی نے عدالت سے چھپا لیا۔
 امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام جھوٹے الزامات لگائے  جانے کے بعد ہم نے مناسب سمجھا کہ عدالت میں ضمانت کی درخواست دی جائے تاکہ اصل حقائق عدالت کے سامنے رکھے جا سکیں،  بطور وزیراعلیٰ شہباز شریف نے سرکاری خزانے سے 12 سال تک تنخواہ نہیں لی ، ایسے شخص کے بارے میں منی لانڈرنگ کا  الزام لگانا درست نہیں۔
عدالت میں امجد پرویز ایڈووکیٹ نے  دلائل جاری رکھتے ہوئے   بتایا یہ کیس کو بنانے کے لیے ہر سرکاری مشینری استعمال کی گئی اور کیس کا مقصد صرف سیاسی طور پر ہراساں کرنا تھا تا کہ ملزم کوجو قومی اسمبلی کےاپوز یشن لیڈر بھی تھے  عدالتوں کے چکرلگاتے رہیں۔
 امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دوران دلائل مزید کہا کہ اسی طرح ہنڈی حوالے سے رقم باہر بھجوانے کے الزام میں کوئی  گواہ نہیں ہے، سلمان شہباز پرالزام عائد کررہے ہیں لیکن ان کے بارے میں کوئی صفحہ مسل پر ثبوت نہیں، یہ واحد مقدمہ ہے جو  تاخیر کرکے پیش کیا گیا تاکہ کسی طرح باپ بیٹے کے خلاف کوئی ثبوت مل جائے لیکن جب وہ کامیاب نہ ہوئے تو کہانی بنا کرچالان بنا دیا،ایک سال تک ایف آئی اے بلاتا رہا ان کو ہراساں کرتے رہا، گذشتہ حکومت نے چار سال تک تمام سرکاری وسائل کا بے جا استعمال کیا، پھر بھی ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں کرسکے۔ 
ایڈووکیٹ امجد پرویز کا دلائل کے دوران کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ قائم کیا، منی لانڈرنگ کے الزامات جھوٹے اور عدالت میں پیش ہونے والی شخصیت کے وقار کے منافی ہیں، منی لانڈرنگ کے تمام الزامات سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے، ایف آئی آر کا مقصد شہباز شریف کی سیاسی کردار کشی اور انہیں غیر قانونی طور پر جیل بھجوانا تھا، میں سیاسی بیان پر بات نہیں کررہا میں قانون کا طالب علم ہونے کے ناطے عدالت کو اسسٹ کررہا ہوں ،ایف آئی اے سیاسی کہانی ہے سیاسی چپقلش کی بنا پر یہ چالان بنایا گیا، یہ الف لیلہ کی کہانی بنا رکھی ہے ۔
 اسی دوران وزیر اعظم شہباز شریف روسٹرم پر آگئے۔ انہوں نے عدالت کو مخاطب کرکے کہا کہ لندن کی این سی اے  سے میرے خلاف تحقیقات کرائی گئی،پونے دو سال تحقیقات  کی گئی  کرپشن کا ایک روپیہ بھی ثابت نہیں ہوسکا ،میں برطانیہ میں رہا، کشکول تو نہیں اٹھانا تھا وہاں کاروبار کیا ،میرے خلاف کرپشن کے سیاسی کیسز بنائے گئے۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بریت کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف  کو مقدمے سے بری کیا جائے کیونکہ شہبازشریف کو ہر مرتبہ عدالت آنا پڑتا ہے، اس لیے ان کی ضمانت منظور کی جائے،آپ بے شک ضمانت کے طور پر کوئی چیز لے سکتے ہیں،شہبازشریف کی اس سٹیج پر اب حراست کی ضرورت نہیں ہے۔
 دلائل کے دوران عدالت نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے  کہا  کہ آپ کی بحث سنی ہے اس کو مکمل کریں  جس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ یہ آج مکمل نہیں ہوسکتی،  عدالت نے  آدھا گھنٹے وقفے کی پیشکش کی تو  پراسیکیوٹر نے کہا میں نے بھی بعد میں اس پر دلائل دینے ہیں۔
 جس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت سے  درخواست کی کہ میرے علاوہ دیگر وکلاء نے بھی بحث  کرنی ہے ، وقت  دیا جائے۔
عدالت نے وکلاء کو  دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوے وقفہ کردیا، سماعت سوا بارہ بجے تک ملتوی کر دی جس پر وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز ریفرنس میں پیشی کے لئے احتساب عدالت روانہ ہوگئے وہ اب دوبارہ پیش نہیں ہوں گے .

وقفے کے بعد سماعت شروع ہونے پر وزیراعظم کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دوبارہ دلائل کا آغاز کیا  انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس میں چودہ اکاؤنٹس بد دیانتی کی بنا پر بنائے  گئےہیں  کوئی ایسی شہادت نہیں  جو ظاہر کرے اکاؤنٹس اوپن کرنے سے شہباز شریف کا تعلق رہا ہو۔ اس کیس میں صرف اسلم زیب کے بیان میں سلمان شہباز پر الزام لگایا گیا ہے۔ اس کا والد اورنگزیب بٹ عبوری ضمانت میں آپ کے سامنے کھڑا ہے، اورنگزیب  بٹ اس بیان کو تسلیم نہیں کرتا، اسلم زیب بٹ کے مطابق سلمان شہباز نے پارٹی فنڈ میں پیسے جمع کروانے کی ہدایت کی، یہ چیک گلزار کے اکاؤنٹ میں جمع ہوئے جو وفات پا چکا ہے، اسلم زیب بٹ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا نام نہیں لیا۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقصود چپڑاِسی کے بارے میں جو شور مچ رہاہے، رقم اکاونٹ میں آئی اس کے بارے میں اگلی تاریخ پر اصل حکائق بتاوں گا، عدالت میں امجد پرویز ایڈووکیٹ کے دلائل کے بعد سماعت اٹھائیس تک ملتوی کر دی ۔عدالت نے پراسیکیوِٹر کی درخواست کو منظور  کرتے ہوئے عدالت نے سلمان شہباز، ملک مقصود اور طاہر نقوی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ۔
عدالت میں دوران سماعت ایس پی سیکورٹی صفدر کاظمی نے عدالت سے معافی مانگ لی عدالت نے سیکورٹی اہلکاروں کو معاف کر دیا۔ عدالت نے حکم دیا آئندہ عدالت کے باہر بدنظمی پیدا نہ ہو۔