صوبائی دارالحکومت لاہور کی سکیورٹی خطرے میں

صوبائی دارالحکومت لاہور کی سکیورٹی خطرے میں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

اپر مال(علی ساہی) شہر کی سکیورٹی اور مانیٹرنگ کیلئے اربوں روپے سے بننے والا پراجیکٹ افسروں کی نااہلی کی وجہ سے بحران کا شکار ہونے لگا، شہرمیں لگائے گئے کیمروں میں خراب کیمروں کی تعداد بڑھ گئی۔

سیف سٹی کی نئی قیادت بھی بحران پر قابو پانے میں ناکام نظر آرہی ہے، کیونکہ مانیٹرنگ اور سکیورٹی چیک کیلئے لگائے گئے 8 ہزار سے زائد کیمروں میں سے 42 سو کے قریب کیمرے آپریشنل ہیں جبکہ موجودہ ٹیم کے چارج سنبھالنے سے پہلے ساڑھے 5 ہزار تھے۔

ذرائع کے مطابق غیرملکی کمپنی کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئی تھیں جس کی وجہ سے کمپنی نے سیف سٹی کے ساتھ کام کرنے سے انکار کردیا تھا، غیر ملکی کمپنی کے انکار کے بعد لوکل کمپنیوں سے کیمروں کی مرمت کا کام لیا جارہا تھا، جس میں ایک کمپنی کا کنٹریکٹ اگلے چندروزمیں ختم ہونے جارہا ہے اور مزید معاملات خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

سیف سٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے تعینات ہونیوالے افسر کوشش کررہے ہیں کہ غیرملکی کمپنی کو سابق واجبات ادا کرکے نیا کنٹریکٹ کرلیا جائے۔

دوسری جانب پنجاب فوڈ اتھارٹی نے سیف سٹیز اتھارٹی کے اشتراک سے ملاوٹ مافیا کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرلیا، سیف سٹیزکے کیمروں کی مدد سے فوڈ اتھارٹی کا نمائندہ شہر میں داخلی وخارجی راستوں پر دودھ سپلائی کرنے والی گاڑیوں کو مانیٹر کرے گا جس کے لیے فوڈ اتھارٹی کا نمائندہ سیف سٹیز ہیڈ کوارٹر میں ڈیوٹی سر انجام دے گا۔

سی ای او سیف سٹی کامران خان کا کہنا ہے کہ اتھارٹی تمام اداروں کو انکی ذمہ داریاں بطریق احسن ادا کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

 اس موقع پرڈی جی فوڈ اتھارٹی عرفان میمن کا کہنا تھا کہ سیف سٹیز اتھارٹی کی مدد سے صحت دشمن عناصر کی نقل و حرکت پر نظر رکھیں گے، پاکستان کے بہترین مانیٹرنگ سسٹم سے ملاوٹ مافیا کے خاتمے کیلئے مدد ملے گی۔

Sughra Afzal

Content Writer