ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بجلی صارفین کے لئے بری خبر

Electricity price,City42
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام کو ایک اور جھٹکا لگنے کو تیار ہے جس کی زد میں پیدواری شعبہ، کسان اور گھریلو صارفین سب ہی آئیں گے۔

 ٹیرف میں اضافے کے نہ ختم ہونے والے سلسلے میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور کے الیکٹرک نے اپریل میں اپنے صارفین سے بالترتیب تقریباً 86 پیسے اور 1.66 روپے فی یونٹ کے حساب سے تقریباً 8 ارب روپے 50 کروڑ روپے اضافی ایندھن کی لاگت وصول کرنے کی اجازت مانگی ہے۔

 نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے درخواستیں قبول کرتے ہوئے ان پر عوامی سماعت کیلئے 30 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے تا کہ دیکھا جاسکے کہ کیا ٹیرف میں مجوزہ اضافہ ماہانہ فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ کے طریقہ کار کے مطابق جائز ہے۔

 منظوری ملنے پر کمپنیاں اپنے صارفین سے فروری 2023ء میں استعمال ہونے والی بجلی کیلئے بجلی کی پیداوار میں مقامی سستے ایندھن سے 65 فیصد سے زیادہ کی شراکت کے باوجود تقریباً 6 ارب 50 کروڑ روپے کی اضافی رقم تقریباً 86 پیسے فی یونٹ اضافی ایف سی اے کے حساب سے وصول کریں گی۔

 دوسری جانب کے الیکٹرک صارفین سے 1.66 روپے فی یونٹ اضافی لاگت وصول کر سکے گی تاکہ تقریباً ایک ارب 86 کروڑ روپے اکٹھا کرسکے۔

 ایندھن کی لاگت میں ایڈجسٹمنٹ میں اضافہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ بنیادی اوسط ٹیرف 7 روپے فی یونٹ سے زیادہ بڑھ گیا ہے اور فرنس آئل اور مائع قدرتی گیس جیسے درآمدی ایندھن کی لاگت میں کمی ہوئی ہے۔

 فروری کے دوران مجموعی قومی پاور گرڈ میں سب سے بڑا حصہ 26.46 فیصد ہائیڈرو پاور جنریشن سے آیا جس کے بعد نیوکلیئر پاور پلانٹس سے 24.28 فیصد بجلی بنائی گئی، ہائیڈرو پاور میں ایندھن کی لاگت نہیں آتی۔

 قومی پاور گرڈ میں تیسرا سب سے بڑا پیداواری حصہ ایل این جی پر مبنی بجلی سے 18.86 فیصد، اس کے بعد 14.07 فیصد کوئلے سے اور تقریباً 11 فیصد مقامی قدرتی گیس سے حاصل ہوا۔

 دلچسپ بات یہ ہے کہ فرنس آئل پر مبنی بجلی کی پیداوار کی فیول لاگت 21.67 روپے فی یونٹ، ایل این جی سے بنی بجلی کی فیول لاگت 23.36 روپے سے کم تھی۔

 تاہم حکام نے ایل این جی سے 18.86 فیصد کے مقابلے فرنس آئل سےصرف 1.39 فیصد بجلی پیدا کی۔