ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فضل الرحمان کا پیپلز پارٹی سےاختلافات پرن لیگ کو اہم مشورہ

فضل الرحمان کا پیپلز پارٹی سےاختلافات پرن لیگ کو اہم مشورہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(علی اکبر)حکومت مخالف اتحاد پی ڈی ایم میں اختلافات ختم نہ ہو سکے ۔ مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان مصالحت کی کوشش شروع کر دی۔ مسلم لیگ ن کوپیپلز پارٹی کے خلاف بیان بازی سے گریز کرنے کا مشورہ دے دیا ۔

  چھٹی کا روز لاہور میں سیاسی سرگرمی کا گڑھ بنا رہا، مریم نواز کی میزبانی میں جاتی امرا میں اہم مشاورتی اجلاس میں مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن نے دل کھول کر باتیں کیں۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کا حصہ ہے، اسے نظر انداز نہیں کر سکتے، پیپلز پارٹی کوساتھ  لے کر چلنا ہو گا۔اجلاس کے شرکا نے اتفاق کیا کہ لانگ مارچ ملتوی کرنے سے اپوزیشن کی سیاسی ساکھ متاثر ہوئی ہے، اور حکومت پر اپوزیشن اتحاد کا دبائو کم ہوا ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے استعفی نہ دینے کی صورت میں پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ، جبکہ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی جانب سے پیپلز پارٹی کی رویہ کی شدید مذمت کی گئی، جس پر مولانا فضل الرحمان نے دونوں جماعتوں کے درمیان پیدا شدہ اختلافات کو دور کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے ۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے پیپلز پارٹی کے بغیر تحریک کو آگے بڑھانے کی تجویز پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ معاملات کو سیاسی بصرت سے آگے بڑھنا ہو گا، اور خدشات باہمی بات چت کے ذریعے دور کرنا ہوں گے۔

واضح رہے کہ مریم نواز کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان کا کہناتھا کہ  بجلی کی قیمت میں 6 روپے حال ہی میں اضافہ کیا گیا ، یہ حکمران اس ملک اور قوم کو کہاں پہنچانا چاہتے ہیں؟سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کا ذیلی ادارہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے،پاکستان کو معاشی لحاظ سے غلام بنانے کی بھونڈی سازش کی جا رہی ہے،ایسی سازش کو تسلیم نہیں کر سکتے،پاکستان کی خود مختاری اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

  فضل الرحمان کا کہناتھا کہ 26مارچ کو مریم نواز کو نیب میں طلب کیا گیا ہے ، نیب ایک کٹھ پتلی ادارہ ہے ، نیب کرپشن نہیں بلکہ اداروں کی ترجمانی کے لئےبنایا گیا ہے ، پی ڈی ایم کے تمام کارکن مریم نواز کی پیشی پر موجود ہوں گے، پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ متحد ہے ،  کچھ معاملات باہمی رابطوں سے کنٹرول کر لیں گے ، پیپلز پارٹی سے کہیں گے 9 جماعتوں کی رائے کا احترام کرے ، پیپلز پارٹی کی سی ای سی کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer