(اکمل سومرو) پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے مالکان نے حکومت سے ایجوکیشن ریلیف پیکج مانگ لیا، حکومت اس سال کی ایکریڈیشن فیس ختم اور اساتذہ کو تنخواہیں دینے کیلئے مالی امداد کرے۔
ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز پاکستان نے ملکی حالات کے پیش نظر وزیر اعظم پاکستان سے پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے لیے ”تعلیمی ریلیف پیکیج “ کی استدعا کردی۔چئیرمین ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز پاکستان پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے نام خط ارسال کردیا گیا۔خط میں وزیر اعظم سے استدعا کی گئی ہے کہ پرائیویٹ یونیورسٹیاں ’کرونا وائرس‘ کے خلاف جنگ میں ہمہ وقت آپ کے ساتھ کھڑی ہیں۔
اس بحرانی کیفیت میں ہمیں اپنے اساتذہ کے لیے جن کا تمام تر انحصار ہم پر ہے، آپ کی مالی سپورٹ درکار ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کی کفالت کر سکیں اور کسی بحرانی کیفیت کا شکار نہ ہوں جب تک لاک ڈاﺅن کی کیفیت ہے ، حکومت ان یونیورسٹیوں کے تدریسی و غیر تدریسی سٹاف کی تنخواہیں ادا کرکے نجی ایجوکیشن سیکٹر کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) لاک ڈاﺅن کے دوران بجلی کے بلوں میں 50فیصد رعایت فراہم کرے۔ رواں مالی سال میں پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے ذمہ تمام واجب الادا سالانہ فیس، ریگولیٹری فیس، ایکریڈیشن باڈیز کو ختم کر دیا جائے ۔
لاک ڈاﺅن کی اس صورتحال میں جن نجی یونیورسٹیوں نے کمرشل بینکوں سے قرض لیا ہے انہیں بھی مالی نرمی دی جائےاور حکومت بینکوں کو نجی یونیورسٹیوں کے قرضوں کو دوبارہ ترتیب دینے یا ری شیڈول کرنے کی ہدایت کرے۔حکومت اس تجویز پر بھی غور کرے کہ نجی شعبے کی یونیورسٹیوں کو خصوصی طویل مدتی سود سے پاک قرضوں کی پیش کش کی جانی چاہئےتاکہ بحران کے مالی اثرات کو کم سے کم تر کیا جاسکے۔