(ویب ڈیسک ) چیٹ جی پی ٹی کوٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب کی مانند سمجھا جا رہے ہے جو کہ بہت سے پیشوں میں ایک بہترین اسسٹنٹ ثابت ہو رہا ہے، لیکن اس میں خطرات کا بھی اندیشہ ہے ،یہی وجہ ہے کہ کچھ کمپنیوں نے کام کی جگہ پر چیٹ بوٹ پر پابندی لگا دی ہے۔
غیر ملکی جریدے ’’سائنس الرٹ ‘‘ کے مطابق کسی دوسری کمپنی کی ملکیت مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارم پر ذاتی انفارمیشن اور کام سے متعلق معلومات اپ لوڈ کرنا ممکنہ سیکیورٹی رسک ہے لیکن بہت سے لوگوں کیلئے وقت اور محنت کی بچت کا بہترین ذریعہ چیٹ جی پی ٹی ہے ،خاص طور پر، سافٹ ویئر انجینئرز چیٹ جی پی ٹی کو کوڈننگ، ٹیسٹنگ یہاں تک کیلئے ڈی بگ کرنے کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ ٹیکنالوجی غلطیوں سے بھرپور ہے ۔
رپورٹ کے مطابق تقریباً 43 فیصد ملازمین آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا استعمال کرتے ہیں،جن کمپنیوں کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں سام سنگ الیکٹرانکس پہلےنمبرپر ہے جس نے حال ہی میں چیٹ جی پی ٹی پر پابندی عائد کی ہے اور وجہ صرف ایک سافٹ ویئر انجینئر کا حساس کوڈ چیٹ جی پی ٹی پر پیسٹ کرنا تھا ،بہت سی کمپنیوں کی طرح سام سنگ کو تشویش ہے کہ اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی یا گوگل کے بارڈ جیسے اے آئی پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کی گئی کوئی بھی چیز ان کمپنیوں کے سرورز پر محفوظ ہو جائے گی، معلومات تک رسائی یا حذف کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔
مشاورتی فرم گارٹنر کے ایک سروے کے مطابق، چیٹ بوٹ کے ارد گرد مختلف حفاظتی خدشات کے نتیجے میں، انسانی وسائل کے نصف رہنما عملے کے لیے چیٹ جی پی ٹی سے متعلق اپنےقوائد و ضوابط جاری کر دیئے ہیں،جبکہ 3 فیصد نے چیٹ جی پی ٹی پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے،ایمیزون نے جنوری میں چیٹ جی پی ٹی پر پابندی لگا دی تھی اور اپنے ڈویلپرز پر زور دیا تھا کہ اگر وہ کوڈننگ یا شارٹ کٹ چاہتے ہیں تو کوڈ وِسپرر نامی اپنا ذاتی آرٹیفیشل انٹیلی جنس روبوٹ استعمال کریں ۔
مئی میں ایپل نے خفیہ معلومات کی نمائش کو روکنے کے لیے کچھ ملازمین کے لیے چیٹ جی پی ٹی کے استعمال پر پابندی لگا دی، ایپل چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں اپنا AI پلیٹ فارم تیار کر رہا ہے، جسے خود ایک ملٹی بلین ڈالر کی مائیکروسافٹ سرمایہ کاری کی حمایت حاصل ہے،کامن ویلتھ بینک آف آسٹریلیا نے جون میں ChatGPT کے استعمال پر پابندی لگا دی تھی اور تکنیکی عملے کو CommBank Gen.ai Studio کے نام سے ملتا جلتا ٹول استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی، جو سلیکن ویلی ٹیک کمپنی H2O.ai کے ساتھ شراکت میں تیار کیا گیا تھا۔
بینک آف امریکہ، سٹی گروپ، ڈوئچے بینک، گولڈمین سیکس، ویلز فارگو اینڈ کمپنی، اور جے پی مورگن سمیت دیگر بینکوں نے چیٹ جی پی ٹی پر مکمل پابندیاں جاری کیں۔