توشہ خانہ زیورات ریفرنس میں دو گواہوں کے بیان، ایک پر جرح ہو گئی

Toshakhana, City42, Graff Jewelry, Accountability Court, NAB, Judge Bashir
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں 2 گواہان کے بیان قلمبند کر لیے گئے جبکہ ایک پر جرح مکمل بھی کرلی گئی ہے۔  اسلام آباد کی احتساب عدالت کےجج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں مقدمے کی سماعت کی۔

دوران سماعت گراف جیولری سیٹ اور بریسلٹ گھڑی کی مالیت کا تخمینہ لگانے والی کمپنی کے ملازم عمران بشیر کا بیان قلمبند کیا گیا اور ان پر جرح مکمل کر لی گئی۔

گواہ نے بتایا کہ قونصل جنرل آف پاکستان کی جانب سے میری کمپنی سے تخمینہ لگانے کے لیے رابطہ کیا گیا، کمپنی کو گراف جیولری سیٹ اور بریسلٹ واچ کے تخمینے کی ذمہ داری سونپی گئی، میں نے ڈائمنڈ ڈیلرز اور جیولری آؤٹ لیٹس سے ان پٹ لینے کے بعد تحائف کی قیمت کا تخمینہ لگایا۔

عمران بشیر نے مزید کہا کہ گراف جیولری سیٹ کا تخمینہ 1کروڑ 94 لاکھ امریکی ڈالر لگا اور پھر تخمینے کی رپورٹ قونصل جنرل پاکستان کے دفتر جمع کرائی۔ بعد ازاں گواہ کا بیان مکمل ہونے پر وکیل صفائی شہباز کھوسہ نے جرح شروع کردی۔

گواہ نے بتایا کہ محسن حبیب نے گراف جیولری سیٹ کےتخمینے کے لیے تصاویر دی تھیں، میں کمپنی میں بطور پارٹ ٹائم سیلزمین کام کرتاہوں، گراف جیولری سیٹ اور بریسلٹ واچ کا تخمینہ باقاعدہ طور پر میرے سپرد نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ جیولری کے تخمینے کے لیے مجھے کوئی ادائیگی نہیں کی گئی، مجھے کمپنی کی جانب سے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے، کمپنی نے جیولری سیٹ کے تخمینے کے لیے کتنے پیسے لیے مجھے معلوم نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قونصلیٹ نے کمپنی کو کیا ادائیگی کی مجھے معلوم نہیں، مجھے معلوم نہیں کہ کمپنی کو ادائیگی ڈالر میں ہوئی، درہم میں یا پاکستانی روپے میں، قونصلیٹ کی جانب سے تحائف کے تخمینے کے لیے تحریری درخواست کا علم نہیں، یہ درست ہے کہ مجھے تحریری طور پر تحائف کی مالیت کا تخمینہ کا ٹاسک نہیں دیا گیا تھا، میرے پاس کمپنی کا کوئی اتھارٹی لیٹر بھی نہیں اور نہ ہی تفتیشی افسر کو پیش کیا، میں نے ہی تحائف کی تخمینہ رپورٹ تیار کرکے قونصل دفتر میں جمع کرائی۔

عمران بشیر کا کہنا تھا کہ میں نے ہیرے کے ماہرین، جیولری مینوفیکچررز اور مارکیٹ ریسرچ کرکے تخمینہ رپورٹ تیار کی، جیولری آئٹم کی اسپیسفکیشن لسٹ تفتیشی افسر کو فراہم نہیں کی۔

اس موقع پر وکیل نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ کو نیب کی جانب سے بنی بنائی رپورٹ ملی جو آپ نے قونصل جنرل کو فراہم کی؟ جس پر گواہ نے جواب دیا کہ یہ درست نہیں ہے۔