ویب ڈیسک : سپریم کورٹ میں سرگودھا سے اغوا شدہ ثوبیہ بتول کی برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی ، ڈی پی او سرگودھا ڈاکٹر رضوان نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم پر کیے گئے آپریشن کے نتیجے میں سرگودھا ڈویژن کے مختلف علاقوں سے 151 لڑکیاں بازیاب ہوئیں۔
سپریم کورٹ میں سرگودھا سے اغوا شدہ ثوبیہ بتول کی برآمدگی کیس کی سماعت کے دورانِ عدالت نے بڑی تعداد میں لڑکیوں کے اغوا پر تشویش کا اظہار کیا ۔ سپریم کورٹ نے ثوبیہ بتول کی برآمدگی کے لیے پولیس کو اقدامات اٹھانے کا حکم دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو کو ہدایت کی ہے کہ صوبے بھر میں اغوا شدہ لڑکیوں کو برآمد کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ عدالت نے واپس لینے کی بنیاد پر ثوبیہ بتول کے اغواء کیس میں گرفتار ملزم عمیر کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔
ڈی پی او سرگودھا ڈاکٹر رضوان نے سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ 21 لڑکیوں کو قحبہ خانوں سے برآمد کیا گیا، بچی کی تلاش جاری ہے۔ جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ جو لڑکیاں برآمد ہوئیں کیا ان کی ایف آئی آرز درج تھیں؟ اتنے چھوٹے سے علاقے سے 151 لڑکیوں کا اغوا ہونا پولیس کی نااہلی اور ناکامی ہے۔ جن تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے ان کے ایس ایچ اوز کو بھی نوٹس کرنا چاہیے تھا۔
ڈی پی او سرگودھا نےعدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم پر اغوا شدہ لڑکیوں کو برآمد کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جس پر جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ یہ بہت زیادتی کی بات ہے ایف آئی آر کے باوجود ریکوری میں اتنی سستی برتی گئی۔ ڈاکٹر رضوان نے عدالت سے کہا کہ مختلف مقدمات میں ملوث 16 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ بازیاب ہونے والیوں میں سے کچھ لڑکیوں نے نکاح نامے بھی دکھائے ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ نکاح نامے تو بن بھی جاتے ہیں۔