’’چلڈرن ہسپتال کو یونیورسٹی کا درجہ دیں گے تاکہ تحقیق کے کام میں تیزی لائی جا سکے‘‘

’’چلڈرن ہسپتال کو یونیورسٹی کا درجہ دیں گے تاکہ تحقیق کے کام میں تیزی لائی جا سکے‘‘
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

بسام سلطان: ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال آٹھ ہزار کے قریب بچے کینسر کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں، جن میں ستر فیصد لوکیمیا یعنی بلڈ کینسر کا شکار ہیں۔ بچوں میں پائے جانے والے بلڈ کینسر پر چلڈرن ہسپتال میں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

پاکستان میں ہر سال 60 ہزار بچے کینسر کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں سے 70 فیصد علاج معالجہ کی سہولت سے محروم رہ جاتے ہیں۔ چلڈرن ہسپتال میں سوسائٹی آف پیڈیاٹرک آنکالوجیکل کی جناب سے بچوں میں پائے جانے والے بلد کینسر پر 5ویں بین الاقوامی پیڈریاٹک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شریک صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ چلڈرن ہسپتال کو جلد یونیورسٹی کا درجہ دیں گے تاکہ تحقیق کے کام میں مزید تیزی لائی جا سکے۔

گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر آغا شبیر نے بتایا کہ کینسر کے مرض میں مبتلا بچوں میں 70 فیصد لوکیمیا یعنی بلڈ کینسر میں مبتلا ہیں، اور ان کو علاج معالجہ فراہم کرنے کے پاکستان بھر میں چند سنٹرز موجود ہیں۔

اس موقع پر ڈین چلڈرن ہسپتال پروفیسر مسعود صادق نے صوبائی وزیر صحت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 70 کروڑ روپیہ چلڈرن ہسپتال کو فراہم کیا گیا ہے، جبکہ پبلک سیکٹر میں چلڈرن ہسپتال نے پہلا بون میرو ٹراسپلانٹ کیا جس کی کامیابی میاں ڈاکٹر طاہر شمسی ہیں، جن کو ستارہ امتیاز کے لئے بھی نامزد کیا گیا ہے۔

پیڈیاٹرک ہیماٹالوجی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں صوبائی وزیر صحت سمیت ڈین پروفیسر مسعود صادق، پروفیسر آغا شبیر ،پروفیسر محمود شوکت، پروفیسر عاصم بلگامی، پروفیسر نثار، پروفیسر طاہر شمسی سمیت دیگر نے شرکت کی۔

Shazia Bashir

Content Writer