شہرہ آفاق شاعر حفیظ جالندھری کی 39برسی آج منائی جا رہی ہے

شہرہ آفاق شاعر حفیظ جالندھری کی 39برسی آج منائی جا رہی ہے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : قومی ترانے کے خالق ۔شہرہ آفاق شاعر ۔۔۔حفیظ جالندھری کی 39برسی آج منائی جا رہی ہے ۔حفیظ جالندھری نے آزادی کے وقت مسلمانوں میں جذبہ حریت پیدا کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا ۔۔ شاعر اسلام اور شاعر پاکستان کے خطابات ملے ۔حکومت پاکستان کی طرف سے ہلال امتیاز اور تمغہ حسن کاکردگی سے نوازا گیا ۔

 حفیظ جالندھری پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامور مقبول رومانی شاعر اور افسانہ نگار تھے جنھوں نے پاکستان کے قومی ترانہ کے خالق کی حیثیت سے شہرتِ دوام پائی۔ ملکہ پکھراج نے ان کی نظم ابھی تو میں جوان ہوں کو گا کر شہرت دی۔حفیظ جالندھری ہندوستان کے شہر جالندھر میں 14 جنوری 1900ء کو پیدا ہوئے

حفیظ جالندھری نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں میں جذبہ حریت بیدار کرنے میں بھرپورکردار ادا کیا۔ حفیظ جالندھری کے بڑے کارناموں میں ایک ’شاہنامہ اسلام‘ ہے جو 4 جلدوں میں شائع ہوا جبکہ دوسرا بڑا کارنامہ پاکستان کے قومی ترانے کی تخلیق ہے۔ حفیظ جالندھری کی کئی نظمیں اردو ادب میں شاہکار کا درجہ رکھتی ہیں۔ حفیظ جالندھری کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ہلال امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا ہے۔

فیظ جالندھری ایک نامور شاعر اور نثرنگار ہیں آپ 14 جنوری 1900 کو ہندوستان کے شہر جالندھر میں پیدا ہوئے اور آزادی کے وقت آپ لاہور منتقل ہوگئے، آپ کا قلمی نام ’ابولاثر‘ تھا۔

آپ کا فنی کارنامہ اسلام کی منظوم تاریخ ہے جس کا نام ’شاہ نامۂ اسلام‘ ہے لیکن آپ کی وجۂ شہرت پاکستان کا قومی ترانہ ہے۔ آپ کی خدمات کے صلے میں آپ کو شاعرِاسلام اور شاعرِپاکستان کے خطابات سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ دیگر اعزازات میں انہیں ہلال امتیاز اور تمغۂ حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

ارادے باندھتا ہوں سوچتا ہوں تو ڑ دیتا ہوں

کہیں ایسا نہ ہو جائے کہیں ویسا نہ ہو جائے

آپ کا موضوع سخن فلسفہ اورحب الوطنی ہے آپ کی بچوں کے لیے لکھی تحریریں بھی بے حد مقبول ہیں۔ آپ غزلیہ شاعری میں کامل ویکتا تھے، 1925 میں ’نغمہ زار‘ کے نام سے حفیظ کا پہلا مجموعہ کلام شائع ہوا۔ ملکہ پکھراج کا گایا ہوا شہرہ آفاق گیت ابھی ’تو میں جوان ہوں‘ بھی اسی مجموعے میں شامل تھا۔

آخر کوئی صورت تو بنے خانہٴ دل کی

کعبہ نہیں بنتا ہے تو بت خانہ بنا دے

اس کے بعد سوزوساز، تلخابہ شیریں، چراغ سحر اور بزم نہیں رزم کے عنوانات سے ان کے مجموعہ ہائے کلام سامنے آئے۔

دیکھا جو تیرکھا کہ کمیں گاہ کی طرف

اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی 

حفیظ جالندھری 21 دسمبر 1982ء کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئے اور لاہور میں مدفون ہیں۔ آپ کا تخلیق کیا گیا قومی ترانہ رہتی دنیا تک گونجتا رہے گا۔