(مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں سرکاری زمین پر تعمیرات کی اجازت دینے پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے، میٹروپولیٹن کارپوریشن اور سب نے مل کر اسلام آباد پر بہت ظلم کیا۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل پارک ایریا میں سرکاری زمین پر قبضے کے خلاف کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری زمین پر قبضہ کر انا میئر اور چیئرمین سی ڈی اے کا مس کنڈکٹ ہے، سرکاری زمین پر قبضے پر سینیٹر اورنگزیب اورکزئی اور میئر اسلام آباد کے خلاف ریفرنس بنتا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری زمینوں پر قبضے کر انے پر تفصیلی فیصلہ جاری کریں گے۔
عدالت نے سینیٹر اورنگزیب اورکزئی سے استفسار کیا کہ آپ نے سرکاری زمین پر قبضے کیلئے باڑ کیوں لگائی؟ سینیٹر اورنگزیب اورکزئی نے جواب دیا کہ پارٹی رہنماؤں نے خرچہ کر کے وزیراعظم کے گھر بھی باڑ لگوائی جس پر عدالت نے کہا کہ آپ وزیراعظم کو سرکاری زمین پر قبضے کے کیس میں نہ لائیں۔میئر اسلام آباد شیخ انصر نے کہا کہ ہم نے سرکاری زمین پر تعمیرات کی نہیں، صرف پودے لگانے کی اجازت دی، کورونا لاک ڈاؤن کے دوران اسلام آباد میں سب سے زیادہ سرکاری زمینوں پر قبضے ہوئے۔
ڈائریکٹر ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے صرف 10 سے 15 ایکڑ پر پودے لگانے کی اجازت دی، اگر زیادہ باڑ لگی تو یہ تجاوز ہے