ویب ڈیسک: وزیراعلی پنجاب کی حلف برداری کے معاملے میں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو گورنر پنجاب سے ہدایات لے کر کل پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے حمزہ شہباز کی درخواست پر کیس سماعت کی۔درخواست میں چیف سیکریٹری پنجاب اور گورنر پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔
احسن بھون ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ سرآج ایک بجے کیلئے کیس کو سماعت کیلئے مقررکردیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب یہاں موجود ہیں آپ آج ہی کیس سن لیں۔
چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہا کہ 10 دن آپ گھر بیٹھے رہتے ہیں اورآ کرآسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں۔ اگرعدالت کہے کہ سسٹم چلنے دیں تو آپ سسٹم نہیں چلنے دیتے۔عدالت نے رہمارکس دیے کہ عدالتی سسٹم کو چلنے دیں، کل آ جائیں۔
وکیل درخواست گزار حمزہ شہباز کی جانب سے عدالت کے سامنے مؤقف پیش کیا گیا کہ گورنر کی وجہ سے وزیراعلی کا دفتر غیر فعال ہے۔ ملک کا سب سے بڑا صوبہ بغیر وزیر اعلی کے چل رہا ہے۔
وکیل درخواست گزارنے کہا کہ وزیراعلی کا حلف نہ لیکر آئین کی کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ انتخاب کے بعد گورنرکو نومنتخب وزیراعلی کو حلف کیلئے بلانا چاہئے۔
درخواست میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ وزیراعلی کا حلف نہ لے کرآئین کی کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ انتخاب کے بعد گورنر کو نومنتخب وزیر اعلی کو حلف کیلئے بلانا چاہئے۔
حمزہ شہباز نے مؤقف میں کہا کہ 16 اپریل کو گورنرکو آگاہ کیا جا چکا ہے کہ حمزہ شہباز وزیراعلی منتخب ہوچکے ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر نے گورنر کو وزیراعلی کے انتخاب میں کامیاب امیدوارسے متعلق آگاہ کیا۔ گورنرپنجاب کے حلف نہ لینے پر حمزہ شہباز عدالت سے رجوع کرنے پرمجبورہوئے۔
وکیل درخواست گزارنے یہ مؤقف بھی دیا کہ عثمان بزدار کا استعفی یکم اپریل سے منظور ہو چکا اور وزیراعلی کا دفتر تب سے خالی ہے۔حمزہ شہباز نے عدالت سے استدعا کی کہ گورنرپنجاب کو بلاتاخیر حمزہ شہباز سے وزیر اعلی پنجاب کا حلف لینے کا حکم دیا جائے۔
دوسری جانب حمزہ شہباز کا حلف لینے کیلئے دائر درخواست میں مسلم لیگ ق نے فریق بننے کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔