سپریم کورٹ میں انقلاب؛ اب سےتین جج مل کر بنچ بنائیں گے،کیس سماعت کیلئے مقررکریں گے

Chief Justice Of Pakistan, Justice Qazi Faiz Isa, justice Sardar Tariq Masood, Justice Ijazul Ahsan, Practice and Procedure Act Case, written order, city42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنا بنچ بنانے اور مقدمات سماعت کیلئے مقرر کرنے کا اختیار ازخود سرنڈر کر دیا، اب چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ دو سینئیر موسٹ ججوں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجاز الاحسن کے ساتھ مشاورت کر کے  نئےبنچ بنائیں گے اور مقدمات سماعت کے لئے مقرر کریں گے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نےبدھ کے روز پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس کی 18 ستمبر کی سماعت کا حکمنامہ جاری  کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ کیس میں فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے نمٹائی جاتی ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس حکمنامہ میں چیف جسٹس کا  بنچوں کی تشکیل اور مقدمات سماعت کے لئے مقرر کرنے کا اب تک صوابدیدی تصور کیا جانے والا اختیار از خود سرنڈر کر دیا اور سپریم کورٹ کے دو سینئیر ججوں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجاز الاحسن کو بنچوں کی تشکیل اور مقدمات سماعت کے لئے مقرر کرنے کے کام میں  مشاورت کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے تحریر کئے ہوئے حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہا گیا ہے کہ اب تک ہم نے پیٹیشن نمبر 6 سے 8، 10 سے 12 اور 18 سے 20 کے دائر کنندگان میں سے صرف پیٹیشن نمبر6،7 اور 12 کے دائر کنندگان کو جزوی طور پر سنا ہے۔  ہم نے اٹارنی جنرل سے بھی ان پیٹیشنز کی مینٹینیبلٹی پر اپنا نکتہ نظر بیان کرنے کے لئے کہا  اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انہیں ویانا میں  انڈس واٹر ٹریٹی کے متعلق بہت اہم کیس کے سلسلہ میں جانا ہے، انہوں نے استدعا کی کہ انہیں اس کیس کے میرٹس پر بعد میں سن لیا جائے۔ سماعت کے دوران معزز بنچ کے ارکان کی جانب سے اٹارنی جنرل اور پیٹیشنرز سے کئی سوالات اٹھائے گئے جن کے جواب دینے کے لئے پیٹیشنز کے وکیلوں اورر اٹارنی جنرل نے وقت طلب کر لیا۔ انہیں اورر اس ضمن میں جوابات دینے کے خواہشمند کسی بھی دوسرے پیٹیشنر کے وکیل / پارٹی  25 ستمبر تک اپنے جواب اور معروضات جمع کروا سکتے ہیں۔

تحریری حکمنامہ میں چیف جسٹس  قاضی فائز عیسیٰ نے قرار دیا کہ چونکہ سپریم کورٹ کو درپیش چیلنج ( پریکٹس اینڈ پروسیجر)  ایکٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے اور چونکہ یہ کیس زیر التواء ہے، اس لئے چیف جسٹس بنچوں کی تشکیل اور مقدمات سماعت کے لئے مقرر کرنے کے لئے اپنے دو سینئر جج ساتھیوں جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجاز الاحسن کے ساتھ مشاورت (کیا) کریں گے۔ ان دونوں سینئیر جج صاحبان نے  متعلق چیف جسٹس سے اتفاق کیا۔

حکمنامہ میں قرار دیا گیا کہ چیف جسٹس مقدمات مقرر کرنے اور بنچ تشکیل دینے کے معاملے پر دونوں سینئر ججز سے مشاورت کریں گے۔ 

کیس کی مزید سماعت 3 اکتوبر ہوگی۔