ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

عمران خان انٹرنیشنل کرکٹ میں پہلی ہیٹ ٹرک کرنے والے بالر سے کیوں ناراض ہوگئے

First bowler to take hat trick in international cricket
کیپشن: Jalal ud Din
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:   ایک وکٹ ہی مل جائے تو بولر کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں ہوتا لیکن جب ایک، دو نہیں بلکہ تین وکٹیں لگاتار گیندوں پر اس کے ہاتھ لگ جائیں تو اُس وقت وہ جیسے ہوا میں اُڑ رہا ہوتا ہے۔
 ہیٹ ٹرک کسی بھی بولر کا خواب ہوتی ہے لیکن یہ خواب کم ہی حقیقت میں بدلتا ہے کیونکہ اس میں بولر کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ خوش قسمتی کا عمل دخل بھی نمایاں ہوتا ہے۔جنوری 1971 میں ون ڈے انٹرنیشنل کی ابتدا کے بعد متعدد بولرز لگاتار دو گیندوں پر دو وکٹیں لے کر ہیٹ ٹرک کے قریب آئے لیکن انھیں تیسری وکٹ نہ مل سکی، اور اِس انتظار میں گیارہ سال سے زیادہ کا عرصہ بیت گیا۔
لیکن پھر جلال الدین نے تاریخ رقم کر دی۔20 ستمبر 1982 کو پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی آسٹریلوی ٹیم حیدرآباد کے نیاز سٹیڈیم میں پہلا ون ڈے انٹرنیشنل کھیل رہی تھی۔ یہ 40 اوورز کا میچ تھا، پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے چھ وکٹوں پر 229 رنز بنائے جس میں محسن خان کی سنچری قابل ذکر تھی۔آسٹریلیا نے 230 رنز کے ہدف کا تعاقب بڑے پُراعتماد انداز سے کیا۔جلال الدین آسٹریلوی اننگز کا 37 واں اور اپنا ساتواں اوور کروانے آئے۔اس اوور کی چوتھی گیند پر وکٹ کیپر راڈنی مارش تیز ہٹ لگانے کی کوشش میں بولڈ ہو گئے۔ پانچویں گیند پر بروس یارڈلے نے وکٹ کیپر وسیم باری کو کیچ اپنا تھما دیا۔ اوور کی چھٹی گیند کا سامنا کرنے والے فاسٹ بولر جیف لاسن تھے، جنھیں جلال الدین نے بولڈ کر دیا۔یہ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کی پہلی ہیٹ ٹرک تھی جس کا اعزاز ایک پاکستانی بولر کے حصے میں آیا۔
جلال الدین کہتے ہیں ’اگر آپ اس ہیٹ ٹرک کی ویڈیو دیکھیں تو آپ کو نظر آئے گا کہ اس ہیٹ ٹرک کے مکمل ہونے پر ساتھی کھلاڑیوں نے میری تعریف ضرور کی لیکن غیرمعمولی جوش و خروش کا اظہار نہیں کیا تھا، جیسا کہ آج کل جب بولر ہیٹ ٹرک کرتا ہے تو اس کے بعد نظر آتا ہے۔ لیکن ایسا اُس وقت نہیں ہوا تھا، سب کچھ نارمل تھا۔‘’اخبار سے پتہ چلا کہ میں پہلا بولر ہوں‘۔
جلال الدین کا کہنا ہے کہ ’آسٹریلیا کے خلاف سائیڈ میچ میں پانچ وکٹیں اور ون ڈے میں ہیٹ ٹرک کرنے کے بعد میں نے لاہور کے دوسرے ون ڈے میں بھی اچھی بولنگ کی اور دو وکٹیں حاصل کیں لیکن تیسرے ٹیسٹ کے لیے اعلان کردہ ٹیم میں میرا نام شامل نہیں تھا بلکہ مجھے کہا گیا کہ آپ گھر چلے جائیں۔
جلال الدین اپنے کریئر میں صرف چھ ٹیسٹ اور آٹھ ون ڈے انٹرنیشنل ہی کھیل پائے حالانکہ اس دور میں پاکستانی ٹیم کو تیز بولر کی ضرورت تھی۔ اس دوران جلال الدین آسانی سے ٹیم میں مستقل جگہ بنا سکتے تھے لیکن آخر کیا وجہ ہے کہ ان کا کریئر طول نہ پکڑ سکا؟جلال الدین اس کی وجہ ایک ایسے واقعے کو قرار دیتے ہیں جس کے سبب عمران خان اُن سے خفا ہو گئے تھے۔
جلال الدین بتاتے ہیں ’دسمبر 1982 میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان کراچی ٹیسٹ کے دوران ایک کرسمس پارٹی آ گئی جس میں عمران خان اپنے ساتھ چند کرکٹرز کو لے گئے، جن میں میں بھی شامل تھا۔‘’چونکہ اگلے دن ٹیسٹ میچ جاری تھا لہذا عمران خان نے کچھ دیر وہاں رُکنے کے بعد ہم تمام کرکٹرز سے واپس چلنے کو کہا اور یہ کہہ کر چلے گئے۔ میرے پاس گاڑی نہیں تھی اور میں محسن خان کے ساتھ وہاں گیا تھا لہذا مجھے ان کے ساتھ واپس آنے میں کافی دیر ہو گئی۔‘
’جب ہم وہاں سے نکل رہے تھے تو سرفراز نواز کی وہاں آمد ہوئی۔ انھوں نے ہمیں دیکھا اور نہ جانے عمران خان کو کیا کہا جس کی وجہ سے وہ مجھ سے ناراض ہو گئے۔ میں نے اگرچہ ان سے معافی بھی مانگی کیونکہ بہرحال غلطی میری بھی تھی کہ مجھے اس پارٹی سے جلد نکل جانا چاہیے تھا لیکن عمران خان نے وہ بات دل میں رکھ لی تھی۔‘
’جب میں 1984 میں سری لنکا کے خلاف سیریز کی تیاری کے کیمپ میں گیا تو عمران خان نے مجھے دیکھ کر کہا ’تم ابھی تک کھیل رہے ہو‘؟‘
جلال الدین نے دعویٰ کیا کہ ’ایک اور واقعہ جو میں کبھی نہیں بھول سکتا وہ یہ ہے کہ جب پاکستانی ٹیم آسٹریلیا میں ایک ون ڈے ٹورنامنٹ کھیلنے جا رہی تھی تو سلیکٹرز نے مجھے بھی اس کیمپ میں بلایا تھا جہاں عمران خان نے مجھ سے مخاطب ہو کر کہا کہ تمہاری کیمپ میں بولنگ بہت اچھی ہے اور تم ٹیم میں سلیکٹ ہو سکتے ہو، لیکن میں تمہیں لے کر نہیں جاؤں گا۔‘1982 میں ٹیسٹ رکنیت ملنے کے بعد سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے اپنا پہلا غیر ملکی دورہ پاکستان کا کیا۔

جلال الدین کو اپنی موجودگی کا احساس دلانے میں دیر نہیں لگی اور انھوں نے اپنے پہلے ہی اوور کی چوتھی گیند پر اوپنر سداتھ ویٹمنی کو بولڈ کر دیا۔یہ ون ڈے انٹرنیشنل کی تاریخ میں محض دوسرا موقع تھا کہ کسی ایشیائی بولر نے اپنے پہلے ہی اوور میں وکٹ حاصل کی ہو۔جلال الدین نے کرکٹر کی حیثیت سے کریئر ختم ہونے کے بعد کوچنگ کو اپنایا۔

Abdullah Nadeem

کنٹینٹ رائٹر