اخروٹ کے حیرت انگیز فوائد

 اخروٹ کے حیرت انگیز فوائد
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)اخروٹ جسم میں کولیسٹرول لیول کو کم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے جس سے دل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

خشک میوے میں شمار کیا جانے والا اخروٹ ہمیشہ سے طبی لحاظ سے فائدہ مند قرار دیا جاتا ہے،اخروٹ کھانے سے جسم میں اینٹی آکسائیڈنٹس سرگرمیاں سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

 تحقیق میں ثابت ہوا کہ اخروٹ سے بھرپور غذا کا استعمال کھانے کے بعد نقصان دہ کولیسٹرول ایل ڈی ایل سے بننے والے تکسیدی تناؤ سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

یہ بہت مفید ہوتا ہے کیونکہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول شریانوں میں جمع ہونے لگتا ہے اور ایتھیروسلی روسس (دل کی ایک بیماری) کا خطرہ بڑھتا ہے۔

کسی گری کے مقابلے میں اخروٹ میں اومیگا تھری کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے، ایک اونس یا 28 گرام اخروٹ کھانے سے ڈھائی گرام اومیگا تھری فیٹی ایسڈز جسم کا حصہ بنتے ہیں۔

اومیگا تھری کے حصول کے نباتاتی ذریعے کو ایلفا لائنولینک ایسڈ (اے ایل اے) کہا جاتا ہے اور مردوں کو روزانہ 1.6 اور خواتین کو 1.1 گرام اے ایل اے جزوبدن بنانے کا مشورہ کیا جاتا ہے۔

ورم متعدد امراض بشمول امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ 2، الزائمر امراض اور کینسر کی وجہ بنتا ہے اور اس سے تکسیدی تناؤ بھی بڑھتا ہے۔

اخروٹ میں موجود پولی فینولز اس تکسیدی تناؤ اور ورم سے لڑنے میں مدد کرتے ہیں۔ پولی فینولز کا ایک ذیلی گروپ ellagitannins اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔

معدے میں موجود فائدہ مند بیکٹریا ellagitannins کو یورولیتھینز نامی مرکبات میں تبدیل کردیتا ہے جسے ورم سے تحفظ فراہم کرنے سے منسلک کیا جاتا ہے۔

اے ایل اے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، میگنیشم اور امینو ایسڈ بھی ورم میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

 کینسر سے ممکنہ تحفظ
جانوروں اور انسانوں پر ہونے والی مشاہداتی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اخروٹ کھانے کی عادت کینسر کی مخصوص اقسام بشمول بریسٹ، مثانے اور دیگر کا خطرہ کم کرسکتی ہے۔

جسمانی وزن کنٹرول کرنے میں معاون
اخروٹ میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے مگر تحقیقی رپورٹس میں عندیہ ملا ہے کہ اس گری کو کھانے سے بے وقت کھانے کی عادت کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ایک تحقیق میں 48 گرام اخروٹ پر مشتمل ایک مشروب کو 5 دن تک روزانہ استعمال کرایا گیا تو رضاکاروں کی کھانے کی خواہش اور بھوک کم ہوگئی۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ اس مشروب کے استعمال سے دماغ کا وہ حصہ متحرک ہوگیا جو جسمانی وزن بڑھانے والی غذاؤں کی خواہش کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔

ویسے تو اس حوالے سے زیادہ بڑی تحقیق کی ضرورت ہے مگر کچھ مقدار میں اس گری کو کھانے میں نقصان نہیں۔

ذیابیطس ٹائپ ٹو کو کنٹرول اور اس کا خطرہ کم کرنے میں مددگار
مشاہداتی تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہ کہ اخروٹ کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ کم ہوتا ہے جس کی وجہ جسمانی وزن کو کنٹرول کرنا ہے۔

اضافی جسمانی وزن سے ہائی بلڈ شوگر اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مگر بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے جسمانی وزن میں کمی سے ہٹ کر بھی یہ گری مددگار ثابت ہوتی ہے۔

ذیابیطس کے 100 مریضوں پر ہونے والی ایک کنٹرول تحقیق میں ان افراد کو 3 ماہ تک روزانہ ایک کھانے کا چمچ کولڈ پریسڈ اخروٹ کا تیل استعمال کرایا گیا، جبکہ ان کی معمول کی ذیابیطس کی ادویات اور متوازن غذا کا استعمال جاری رکھا گیا۔3 ماہ بعد ان افراد کے خالی پیٹ بلڈ شوگر کی سطح میں 8 فیصد کمی آئی۔

اخروٹ کا تیل استعمال کرنے والے افراد کے ہیموگلوبن اے 1 سی کی سطح میں 8 فیصد کمی آئی۔

بلڈ پریشر کی سطح میں کمی
ہائی بلڈ پریشر امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھانے والے بڑے عناصر میں سے ایک ہے۔

کچھ تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ اخروٹ کھانے سے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔

ایک تحقیق میں امراض قلب کے خطرے سے دوچار ساڑھے 7 ہزار افراد کو شام کیا گیا تھا جن کو پھلوں، سبزیوں، مچھلی اور زیتون کے تیل پر مشتمل غذا کے ساتھ روزانہ مختلف گریوں (28) کا استعمال کرایا گیا جن میں 14 گرام اخروٹ شامل تھے۔

محققین نے دریافت کیا کہ دل کی صحت کے لیے مفید غذا کے ساتھ گریوں کے استعمال سے ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں معمولی بہتری آجاتی ہے، مگر یہ معمولی کمی بھی امراض قلب سے موت کا خطرہ کم کرتی ہے۔

خون میں چکنائی کی سطح بہتر کرے
خون میں نقصان دہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈز کی سطح میں اضافے سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔اخروٹ کھانا عادت بنانے سے کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے۔

صحت مند بڑھاپا
عمر میں اضافے کے ساتھ صحت مند جسمانی افعال کو برقرار رکھنا ضرورت ہوتا ہے اور صحت بخش غذائی عادات سے اس میں مدد مل سکتی ہے۔

50 ہزار معمر خواتین پر 18 سال تک جاری رہنے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ صحت بخش غذاؤں سے جسمانی افعال کی تنزلی کا خطرہ 13 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

اخروٹ ان غذاؤں میں شامل ہے جن کو صحت بخش غذا کا حصہ مانا جاتا ہے۔

اخروٹ میں ایسے وٹامنز، منرلز، فائبر، فیٹس اور نباتاتی مرکبات سے جسمانی افعال کو ٹھیک رکھنے میں مدد ملتی ہے۔