(ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے مال روڈ دھرنوں کیخلاف درخواست پر ہوم ڈیپارٹمنٹ، لینڈ ریکارڈ اتھارٹی حکام اور سی ٹی او کو عدالت طلب کرلیا، دوران سماعت سٹی42 کے پروگرام بنام سرکار کا بھی چرچا ہوا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس جواد حسن نے جوڈیشل ایکٹوازم پینل کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ پیش ہوئے، عدالت میں دوران سماعت سٹی42 کے پروگرام" بنام سرکار"کا بھی چرچا ہوا، درخواست گزار وکیل نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے مال روڈ پر احتجاج اور دھرنوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے، سٹی فورٹی ٹو کے پروگرام " بنام سرکار" میں احتجاج کے حوالے سے اظہار خیال اور مظاہرین کو سڑک پر کھانا کھاتے اور پکنک مناتے دکھایا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس جواد حسن نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ کس قانون کے تحت سڑکیں بند کی جارہی ہیں؟ 2012 کی حکومتی پالیسی پرکیوں عمل نہیں ہورہا؟
درخواست گزار وکیل کا کہنا تھا کہ لینڈ ریکارڈ اتھارٹی کےاحتجاجی ملازمین نے مال روڈ کی سڑک کو7 روزسے بلاک کر رکھا ہے، عدالتی فیصلے کے مطابق کوئی مال روڈ پر احتجاج اور دھرنا نہیں دے سکتا، مظاہرین مال روڈ احتجاج کے بجائے پکنک منانے آتے ہیں، مال روڈ پر احتجاج اور دھرنا غیرقانونی ہے، اس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت مال روڈ پر احتجاج اور دھرنوں کےاقدام کو کالعدم قرار دے۔
عدالت نے پنجاب حکومت کومال روڈ پر نابینا افراد کے احتجاج اور دھرنے بارے جواب جمع کرانے کی مہلت اور متعلقہ محکموں کےافسران کو طلب کرتے ہوئے 22 نومبر تک سماعت ملتوی کردی۔