ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایرانی صدر کے زیر استمعال ہیلی کاپٹر کا سیفٹی ریکارڈ کیسا ہے؟ اہم معلومات سامنے آگئیں

ایرانی صدر کے زیر استمعال ہیلی کاپٹر کا سیفٹی ریکارڈ کیسا ہے؟ اہم معلومات سامنے آگئیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : ایرانی صدر کے زیر استمعال بیل 222 ہیلی کاپٹر کا سیفٹی ریکارڈ کیسا ہے ، اہم معلومات سامنے آگئیں ۔ 

یہ ہیلی کاپٹر جاپانی کوسٹ گارڈ کے زیرِ استعمال ہے۔ امریکہ میں یہ ہیلی کاپٹر فائر ڈیپارٹمنٹ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے استعمال کرتے ہیں۔تھائی لینڈ کی نیشنل پولیس بھی اس ہیلی کاپٹر کو استعمال کرتی ہے۔

اس سے قبل یہ ہیلی کاپٹر ستمبر 2023 میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، پھر ایک پرائیویٹ آپریٹر کا یہ ہیلی کاپٹر متحدہ عرب امارات میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس قسم کا حادثہ ایران میں 2018 میں پیش آیا تھا تب اس حادثے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ستمبر 2013 میں بیل 212 ٹوئن بلیڈ ہیلی کاپٹر ممبئی میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ 1972 سے 2024 تک بیل 212 کو لگ بھگ 432 حادثے پیش آ چکے ہیں جن میں تقریباً 630 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ہیلی کاپٹر گرنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے لیکن ہوائی نقل و حمل کی حفاظت کے معاملے میں ایران کا ریکارڈ خراب رہا ہے۔اس کی ایک وجہ کئی دہائیوں سے عائد امریکی پابندیاں بھی بتائی جاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے ایران کا ہوابازی کا شعبہ کمزور ہوا ہے۔

ابراہیم رئیسی بیل 212 ہیلی کاپٹر پر سوار تھے۔ یہ ماڈل امریکہ میں بنایا گیا تھا۔ ماضی میں ایران کے دفاع اور ٹرانسپورٹ کے وزرا کے علاوہ ایران کی فوج اور فضائیہ کے کمانڈر بھی ہوائی جہاز یا ہیلی کاپٹر کے حادثوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔
مئی 2001 میں ایران کے وزیر ٹرانسپورٹ کا طیارہ بھی گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس کا ملبہ ڈھونڈنے کے لیے کافی کوششیں کرنا پڑی تھیں۔ اس طیارے میں 28 افراد سوار تھے اور بتایا گیا تھا کہ حادثے میں کوئی بھی زندہ نہیں بچا تھا۔

جب ایرانی حکومت کی جانب سے ملکی طیاروں کو جدید بنانے کی کوششیں کی گئیں تو مغربی ممالک کے ساتھ بھی کچھ معاہدے کیے گئے اور اس میں پابندیوں میں نرمی کے حوالے سے بھی بات کیے گئے تھے۔ تاہم یہ کوششیں اس وقت رک گئیں جب اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کی اور پھر پابندیاں عائد کر دیں۔