بھارت کی ریاست منی پور میں مجمع کے ہاتھوں دو خواتین کے ریپ نے انسانیت کو جھنجوڑ دیا 

https://www.city42.tv/digital_images/large/2023-07-20/news-1689852278-2715.gif
کیپشن: منی پور میں بدھ کے روز سے اقلیتی مذہب کی دو خواتین کے ساتھ ظلم کی وڈیوز  سامنے آنے کے بعد سے اب تک ٹویٹر میں منی پور کا ہئش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ ہے جبکہ اس واقعہ کے متعلق  پبلک کے اظہار خیال میں مسلسل پوسٹ ہونے والے کئی الفاظ بھی ٹاپ ٹرینڈ ہیں جن میں لفظ شرم ناک بھی شامل ہے۔ اس واقعہ کے سامنے آنے پر سب سے زیادہ تنقید نریندر مودی پر کی جا رہی ہے کہ وہ خاموشی سے تشدد کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔  کارٹون: ٹویٹرْ/ Rakesh Ranjan
سورس: Twitter
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:  بھارت میں ہندو انتہا پسندی کا شکار مشرقی ریاست منی پور میں دو خواتین کے مجمع کے  ہہاتھوں برہنہ کر کے بر سر عام ریپ کئے جانے کے واقعہ نے بھارت میں انسانیت کے ضمیر کوجھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔ 

 متعدد زرائع سے تصدیق شدہ اطلاعات کے مطابق تشدد زدہ ریاست منی پور کے ریاستی دارالحکومت امپھال سے تقریباً 35 کلومیٹر دور کانگ پوکپی ضلع میں 4 مئی کو ایک کھیت میں خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ اس المناک واقعہ کی وڈیو فوٹیج سوشل میڈیا پر آنے سے بھارت میں بھونچال آ گیا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت بدھ کے روز  سےمنی پور میں تشدد پر قابو پانے میں ناکامی پر تنقید کی زد میں آگئی  ہے۔

مئی کے آغاز میں منی پور میں اکثریتی قبیلہ کے ہندوتوا تشدد پرستی پر عمل کرنے والے گروہوں کے اقلیتی قبیلہ کے مسیحی مذہب سے تعلق رکھنے والے شہریوں پر منظم حملوں سے شروع ہونےوالے تشدد میں اب تکایک سو بیس سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا ہے، پچاس ہزار سے زیادہ افراد تشدد سے بچنے کی خاطر پناہ لینے کے لئے پڑوسی ریاستوں میزورام اور آسام میں چلے گئے ہیں۔ مسیحی تنظیموں کے مطابق اس دوران دو سو پچاس سے زیادہ چرچووں کو تباہ کیا گیا۔  اس سارے عرصہ کے دوران بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے منی پور میں  ہونے والے والے خوں آشام واقعات کی طرف سے عملاً آنکھ بند کئے رہے، حتیٰ کہ انہوں نے منی پور کے فسادات پر  پبلک اور پریس کے سامنے ایک لفظ تک نہیں بولا۔ 

بھارت کی حکومت کی منی پور میں اقلیت پر تشدد کے واقعات پر خاموشی نے یورپی ممالک کے عام شہریوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو اتنا بے چین کیا کہ یورپی پارلیمنٹ میں کئی کروپوں نے اس معاملہ کو اٹھایا اورر 13 جولائی کو سٹراسبرگ میں یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس مین ایک مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس میں  بی جے پی کی’کوکی قبائل‘ کی نسل کشی کی خاموش حمایت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایاگیا، قرارداد میں مودی سرکار سے اقلیتوں کو حقوق اور آزادی کو تحفظ دینے کا مطالبہ بھی کیاگیا۔ قرارداد میں زور دے کر کہا گیا کہ  بھارتی حکومت کی سرپرستی میں ہندوتوا کا تشدد پرست بیانیہ منی پورخانہ جنگی کو مزید ہوا دے رہا ہے، اقلیتوں کیخلاف عدم برداشت، سیاسی فوائد کیلئے ہندو نواز تفریقی پالیسیاں فسادات بڑھارہی ہیں۔

اب بھارتی سوشل میڈیا میں بدھ کے روز سے خبریں آ رہی ہیں کہ  منی پور کے تشدد سے متاثرہ علاقے امپھال کے نواح  میں اکثریتی مذہب سے تعلق رکھنے والے ایک ہجوم نے دو خواتین کو سر عام برہنی کیا، ان کے سخت جنسی تشدد کا نشانہ بنایا، یہاں تک کہ سر عام ریپ کر دیا۔ 

اس واقعہ کی تفصیلات سوشل میڈیا میں بہت زیادہ وائرل ہونے کے بعد منی پور کی حکومت اور پولیس کو اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کرنا پڑا لیکن اب تک صرف ایک نامعلوم شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ 

ریاستی پولیس نے اس معاملے میں پہلی گرفتاری کی ہے جبکہ منی پور کے وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ نے ٹوئٹر پر یہ بتائے بغیر  کہ کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، کہا کہ فی الحال مکمل تحقیقات جاری ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، مجرموں کو سزائے موت کے امکان پر غور کیا جائےگا۔

مجمع میں برہنی کر کے ایذا کا نشانہ بنائے جانے کی تصاویر کے حوالہ سے بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ ان تصاویر سے بہت پریشان ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا کہ وہ عدالت کو مجرموں کی گرفتاری کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ آئینی جمہوریت میں یہ ناقابل قبول ہے۔

بھارت کے بہت سے سیاسی رہنماؤں اور دیگر نے منی پور واقعے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اس لرزہ خیز واقعے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

کانگریس کی لیڈر پریانکا گاندھی واڈرا نے ٹویٹر پر کہا کہ منی پور سے آنے والی خواتین کے خلاف جنسی تشدد کی تصویریں دل دہلا دینے والی ہیں۔ خواتین پر تشدد کے اس ہولناک واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ معاشرے میں تشدد کا سب سے زیادہ خمیازہ خواتین اور بچوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ منی پور میں امن کی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم سب کو ایک آواز میں تشدد کی مذمت کرنی چاہیے۔

 پریانکا گاندھی نے اپنی ٹویٹ پوسٹ میں سوال کیا کہ منی پور میں پرتشدد واقعات پر مرکزی حکومت، وزیر اعظم آنکھیں بند کر کے کیوں بیٹھے ہیں؟ کیا ایسی تصویریں اور پرتشدد واقعات انہیں پریشان نہیں کرتے؟

واضح رہے کہ پریانکا کے بھائی  بھارت کے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی منی پور میں فساد زدہ علاقوں میں جا کر تشدد کا نشانہ بننے والوں کو دلاسہ دینے والے واحد قومی رہنما ہیں۔ راہول گاندھی نے منی پور کے دارالحکومت امپھال اور دیگر  علاقوں میں دو دن گزارنے کے بعد واپسی پر اپنے ٹویٹ میں لکھا تھا کہ منی پور کو امن اور  وہاں کے عوام کے زخم بھرنے کی ضرورت ہے،راہول گاندھی نے مزید کہا کہ امن ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے اور ہم سب کو اس طرف کام کرنا چاہیے۔

منی پور  میں انسانیت سوز واقعہ  پرمودی حکومت نے  مجرموں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ظالموں کو نشان عبرت بنانے کی بجائے  ٹویٹر  اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اس ویڈیو کو  ہٹانے کا مطالبہ کر ڈالا، خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندوستان کی بی جے پی حکومت نے ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے منی پور کی دو خواتین کی برہنہ پریڈ کی ویڈیو کو  اس بنا پر ہٹانے کے لئے کہا ہے کیونکہ معاملہ  ان کے بقول زیر تفتیش ہے۔

منی پور میں مجمع کے ہاتھوں ریپ کی اس انسانیت سوز ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد  واشنگٹن پوسٹ کیلئے کام کرنے والی بھارتی خاتون صحافی  برکھا دت نے  اپنے ٹی وی پروگرام میں کہا کہ اس اذیت سے موت بہتر ہے ، جبکہ ان کے پروگرام میں شریک خاتون نے روتے ہوئے مودی حکومت کو کوسا اور کہا کہ کیا ہم اسی سلوک کے لائق ہیں ؟

بھارتی سوشل میڈیا میں دو روز سے وائرل ویڈیو میں2 جوان لڑکیوں کو برہنہ کر کے سر عام پریڈ کروائی جا رہی ہے اور اس گھناؤنے فعل میں درجنوں افراد شریک ہیں، ویڈیو میں ملزموں کے چہرے بھی واضح ہیں ، اس حوالے سے ایک بھارتی خاتون صحافی روہنی سنگھ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ منی پور میں خواتین کو برہنہ کر کے پریڈ کروانے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو انتہائی خوفناک، تشویشناک اور دل کرچی کرچی کر دینے والی ہے، ریاست میں کیا ہو رہا ہے؟

The Manipur video of those women being paraded naked and assaulted is horrific, shocking and depressing. What is happening in the state? Why are the most horrendous crimes being committed so brazenly? Why are Noida channels not raising this gut wrenching barbarity? Where are we…

 اداکار اکشے کمار نے منی پور میں خواتین کے خلاف تشدد کی ویڈیو دیکھ کر دہلا، بیزارمجھے امید ہے کہ مجرموں کو ایسی سخت سے سخت سزا ملے گی کہ کوئی دوبارہ ایسا خوفناک کام کرنے کا سوچے گا۔

Shaken, disgusted to see the video of violence against women in Manipur. I hope the culprits get such a harsh punishment that no one ever thinks of doing a horrifying thing like this again.

 اداکار امیتابھ بچن  کی بیوی جیا بچن کا انسانیت سوز واقعے پر اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے اتنی شرم آئی کہ میں ویڈیو تک نہیں دیکھ سکی، یہاں خواتین کی عزت نہیں ہے،پورے ملک میں خواتین کے ساتھ کیا ہورہا ہے بڑے شرم کی بات ہے،کوئی اس معاملے پر بات نہیں کررہا۔

بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات کے دوران دو خواتین کو برہنہ کر کے سر عام پریڈ کروانے کی ویڈیو پر اداکارہ کیارا ایڈوانی بھی خاموش نہ رہ سکیں۔

بھارتی شہر منی پور میں نسلی فسادات کے دوران دو خواتین کو برہنہ کر کے سر عام پریڈ کرانے کی ویڈیو گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید رد عمل کا اظہار کیا، اب بھارتی اداکارہ کیارا ایڈوانی نے بھی اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کیارا ایڈیوانی نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ منی پور میں خواتین کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو خوفناک ہے اور اس نے مجھے ہلاکر رکھ دیا ہے۔

سی پی آئی کے رکن پارلیمنٹ بنوئے وسام نے مسلح حملہ آوروں کے ہاتھوں خواتین کی برہنہ پریڈ کے حوالے سے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے، انہوں نے لکھا ہے کہ اس واقعے نے امن و امان، خواتین کے احترام اور سرکاری اتھارٹی کی موجودگی کی عدم موجودگی کو پوری طرح سے بے نقاب کر دیا ہے۔

انہوں نے وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ منی پور کے معاملے پر ہائبرنیشن سے باہر آئیں اور سرحدی ریاست کے لوگوں میں اعتماد اور اعتماد پیدا کرنے کے لیے مناسب کارروائی کریں۔

اس بے پناہ غصیلے عوامی ردعمل کے بعد ہندوتوا کے پرچارک وزیراعظم نریندرا مودی نے اس واقعہ کے متعلق صحافیوں کے استفسار پر صرف اتنا کہا کہ اس واقعے سے ان کا دل غم اور غصے سے بھر گیا ہے۔انہوں نے پارلیمنٹ کے اجلاس سے پہلے کہا کہ "کسی بھی سول سوسائٹی کو اس پر شرم آنی چاہیے،" 

مودی کے اس منافقانہ طرز عمل پر جھاڑکھنڈ کے وزیراعلیٰ  ہیمنت سورین  نے اسے آڑے ہاتھوں لیا اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے  کہا کہ منی پور میں تقریباً 80 دنوں سے لاقانونیت کا راج ہے، کل ایک ایسا منظر دیکھنے کو ملا جسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔ آج جب لوک سبھا کا اجلاس شروع ہونے والا تھا، مرکز نے اپنی خاموشی توڑی اور پوری دنیا نے دیکھا کہ اس نے کس طرح اپنی خاموشی توڑی۔ یہ واقعہ ملک کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کا اضافہ کرے گا۔