( سٹی 42) سانحہ ساہیوال میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا، نماز جنازہ کے موقع پر عزیز و اقارب سمیت شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ خلیل، اہلیہ اور بیٹی کی مقامی قبرستان میں تدیفین کردی گئی۔
سانحہ ساہیوال میں جاں بحق افراد کی نمازہ جنازہ ادا کر دی گئی، نماز جنازہ فیروز پور روڈ پر شنگھائی پل کے قریب ادا کی گئی، اس موقع پر سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر راستوں پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی۔ فیروزپور روڈ چونگی امرسدھو کے پاس دونوں اطراف سے ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دی گئی۔ خلیل، اہلیہ اور بیٹی کی مقامی قبرستان میں تدیفین کردی گئی۔ تدفین سے پہلے مقتولیں کی رہائش گاہ پر شہریوں کی کثیر تعداد پہنچی، ہر طرف سوگ کا عالم تھا، اہلخانہ پیاروں کو اپنے سے دور جاتا دیکھ کر غم سے نڈھال نظر آئے۔
دوسری جانب ذیشان علی کا بھی نماز جنازہ ادا کردیا گیا، اہل خانہ غم سے نڈھال، ہر آنکھ اشک بار تھی۔ ساہیوال میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونیوالے ذیشان کی میت گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا، عزیز و اقارب اور محلے داروں کی بڑی تعداد سارا دن ذیشان کے گھر موجود رہی، جو ذیشان پر لگے دہشتگردی کے الزام کو مسترد کرتے رہے۔
ذیشان کی بوڑھی والدہ اپنے لختِ جگر کے جانے پر غم زدہ نظرآئی، والدہ کا کہنا ہے جان سے تو مار دیا اب دہشتگردی کا الزام لگا کر اپنی کرتوتوں پر پردہ ڈالا جارہا ہے۔
مقتول ذیشان کی 7 سالہ بیٹی یشفاء والد کو یاد کرتے آبدیدہ نظرآئی، جس کا کہنا تھا کہ پاپا مجھے ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے، شادی سے جلد واپس آنے کا کہہ کرگئے تھے۔ دن بھر ذیشان کے گھر آنے والوں کا تانتا بندھا رہا، اہلخانہ نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔