ویب ڈیسک:مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی بجائے پٹرولیم مصنوعات پر مجموعی طور پر 192 روپے لٹر سے زائد پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی وصول کی جا رہی ہے جبکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز مارجن سمیت دیگر مدات میں عوام کی جیبوں سے اضافی رقوم نکالی جا رہی ہیں۔
اسوقت حکومت پٹرول، ہائی اوکٹین، مٹی کے تیل، ہائی سپیڈ ڈیزل، لائٹ ڈیزل آئل اور ای 10 پٹرول پر مجموعی طور پر 192 روپے سے 15 پیسے لٹر پی ڈی ایل وصول کر رہی ہے، پٹرول اور ہائی اوکٹین پر اس وقت پی ڈی ایل کی شرح سب سے زیادہ ہے اور ان دونوں مصنوعات پر 50 روپے لٹر کے حساب سے پی ڈی ایل وصول کی جا رہی ہے۔
ہائی سپیڈ ڈیزل پر 40 روپے لٹر، لائٹ ڈیزل آئل پر 27.25 روپے اور ای 10 پٹرول پر 24.58 روپے لٹر پی ڈی ایل عائد ہے، مٹی کے تیل پر پی ڈی ایل کی 32 پیسہ فی لٹر کی شرح سب سے کم ہے۔
حکومت فنانس بل کے تحت پٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے لٹر سے زائد پی ڈی ایل وصول نہیں کرسکتی تاہم ابھی پٹرولیم مصںوعات پر جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کی گنجائش موجود ہے جبکہ حکومت پہلے ہی جی ایس ٹی کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔
ہائی سپیڈ ڈیزل پر اسوقت 40 روپے لٹر کے حساب سے پی ڈی ایل عائد ہے جس میں یکم مارچ کو 5 روپے اور 15 مارچ کو مزید 5 روپے اضافہ کا امکان ہے۔