الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق قوانین میں تبدیلی پرپیپلزپارٹی کا ردعمل

 الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق قوانین میں تبدیلی پرپیپلزپارٹی کا ردعمل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک : کابینہ نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق قوانین میں تبدیلی کی منظوری دے دی۔  پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان کاکہنا ہے کہ وزیروں کو الیکشن مہم چلانے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے ، انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو الیکشن کمیشن کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کا اختیار نہیں ۔

وفاقی کابینہ نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے قانون میں تبدیلی کی منظوری دے دی  جس کے مطابق اب وزراء اور ارکان اسمبلی انتخابی مہم چلا سکیں گے۔ حکومت کی جانب سے  الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے قانون میں تبدیلی کے فیصلے کے بعد  وفاقی کابینہ نے آرڈیننس کی منظوری دے دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزراء اور پارلیمنٹیرینز انتخابی مہم چلا سکیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کے کوڈ آف کنڈکٹ پر تحفظات تھے۔

الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے قانون میں تبدیلی کیخلاف ردعمل دیتے ہوئے   پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان کاکہنا ہے کہ وزیروں کو الیکشن مہم چلانے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے ، انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو الیکشن کمیشن کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کا اختیار نہیں ۔ صدر پاکستان بھی الیکشن ایکٹ میں اپنی مرضی کی تبدیلی نہیں کر سکتے ،سائبر کرائم قوانین میں ترامیم مخالفین کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال ہونگی۔

سیکرٹری اطلاعات پیپلز پارٹی شازیہ مری نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ اور پیکا قانون میں ترامیم حکومتی سازش ہے، الیکشن ایکٹ میں ترامیم آئندہ انتخابات میں دھاندلی کا نیا منصوبہ ہے۔ شازیہ مری کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپنی نااہلی اور ناکامی واضح نظر آرہی ہے، اب ذاتی مفادات کے لیے قانون ہی تبدیل کیا جا رہا ہے۔رہنما پیپلز پارٹی شازیہ مری نے کہا کہ حکومت کو غیرقانونی اقدامات سے انتخابات چوری کرنے نہیں دیں گے، عوام کو نہ گھبرانے کا مشورہ دینے والی حکومت اب خود کیوں گھبرا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیکا قانون کے تحت عام لوگوں کی آواز کو دبانا غیرجمہوری اور عام شہری کے حقوق کی خلاف ورزی ہے، حکومت عام شہری کی آواز دبانے کیلئے ایسے اقدامات کررہی ہے جو آمریت میں بھی نہیں ہوئے۔

انکا یہ بھی کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ڈکٹیشن کے تحت ایسی قانون سازی نہ کرے جس کا کل وہ خود شکار بنیں، حکومت الیکشن ایکٹ اور پیکا قانون میں ترامیم کا فیصلہ فوری طور پر واپس لے۔